ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
''حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو تاوقتیکہ دو چیزیں یعنی اِسراف اور تکبر تم میں سرایت نہ کریں۔'' ف: مطلب یہ ہے کہ کھانے کی ہر مباح چیز کو کھانا اور پہننے کی ہر مباح چیز کو پہننا درست ہے بشرطیکہ اِس میں ایسا تَوَسُّعْ نہ کیا جائے جو اِسراف یا تکبر کی حد تک پہنچ جائے، اگر ایسا توسع کیا گیا تو پھر یہ ناجائز ہو گا۔ دو چیزیں (ریشم اور سونا) مردوں کے لیے حرام ہیں: عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ یَقُوْلُ اِنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَخَذَ حَرِیْرًا فَجَعَلَہ فِیْ یَمِیْنِہ وَاَخَذَ ذَھَبًا فَجَعَلَہ فِیْ شِمَالِہ ثُمَّ قَالَ اِنَّ ھٰذَیْنِ حَرَام عَلٰی ذُکُوْرِ اُمَّتِیْ ۔ ١ ''حضرت علی رضی اللہ عنی سے روایت ہے کہ آپ فرماتے ہیں ایک دن نبی کریم ۖ نے ریشمی کپڑا لیا اور اس کو اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑا، اسی طرح سونا لیا اور اس کو اپنے بائیں ہاتھ میں پکڑا پھر فرمایا: یہ دونوں چیزیں (استعمال کرنا) میری اُمت کے مردوں کے لیے حرام ہے۔ '' ف : اِس حدیث پاک سے معلوم ہو رہا ہے کہ مردوں کے لیے ریشمی کپڑا اور سونا دونوں حرام ہیں، اِس کا تقاضا تو یہ تھا کہ اِن دونوں کے اِستعمال سے بچا جاتا لیکن دیکھنے میں آ رہا ہے کہ متموّل طبقے کے مرد بے دھڑ ک، بِلاجھجک سونا استعمال کر رہے ہیں، کوئی سونے کی اَنگوٹھی پہنتا ہے، کوئی سونے کالاکٹ گلے میں ڈالتا ہے، کوئی زیادہ مالدار ہے تو وہ سونے کی گھڑی استعمال کرتا ہے، بہت سے لوگ منگنی کے موقع پر دُولہا کو سونے کی اَنگوٹھی پہناتے ہیں یہ سب ناجائز و حرام ہے اِس سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، صحابہ ٔ کرام ہمارے محسن ہیں اُن کا طرز عمل ہمیں اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ ١ مسند احمد ج:١،ص:٩٦ ابو داو'د ج: ٢، ص:٢٠٥ باب فی الحریر للنساء نسائی ج:٢، ص: ٢٤١ باب تحریم الذھب علی الرجال، مشکٰوة :ص٣٧٨ ( مشکٰوة شریف کتاب اللباس رقم الحدیث ٤٣٩٤)