ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
رہے تھے کہ جس مسلمان نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر اُس نے اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت نفل پڑھے تو اُس کے لیے جنت واجب ہو گئی، میں نے بے ساختہ کہا کہ بہت خوب، میرے آگے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہارے آنے سے پہلے نبی ۖ نے جو بات فرمائی ہے وہ اِس سے بھی خوب ہے، تمہارے آنے سے پہلے آپ نے فرمایا تھا جو خوب اچھی طرح وضو کرے پھر یہ کلمہ پڑھے اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ تو اُس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے کہ وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں چلا جائے۔ اِس حدیث پاک کی روشنی میں وضو کرنے والے شخص کو چاہیے کہ خوب اچھی طرح وضو کرے اور وضو کر کے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کلمۂ شہادت پڑھے پھر دو رکعت نفل تحیة الوضو کی نیت سے پڑھے تا کہ اُسے یہ سب فضیلتیں حاصل ہو جائیں اَلبتہ یہ خیال رکھے کہ نفل پڑھنے کا وقت بھی ہو کیونکہ بعض اَوقات ایسے ہیں جن میں نفل پڑھنے جائز نہیں ۔ تیمم میں دو ضربیں ہیں : عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلتَّیَمُّمُ ضَرْبَتَانِ ضَرْبَة لِلْوَجْہِ وَضَرْبَة لِلْیَدَیْنِ اِلَی الْمِرْ فَقَیْنِ ۔ ١ ''حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تیمم میں دو ضربیں ہوتی ہیں ایک ضرب چہرے کے لیے اور ایک کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کے لیے ۔'' ف : اِس اُمت پر اللہ تعالیٰ کے اِنعامات میں سے ایک اِنعام یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس اُمت کو پانی کے اِستعمال کی قدرت نہ ہونے کی صورت میں مٹی سے تیمم کرنے کا حکم فرمایا، اگر کسی شخص کو وضو یا غسل کی ضرورت ہو اور وہ پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو یا تو اِس لیے کہ پانی موجود نہیں، ١ سنن دار قطنی ج:ا، ص:١٨٠، مستدرک حاکم ج:ا، ص:١٧٩