ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
(٣) شیئر زکی خرید وفروخت : غیر سودی بینک جائز حدود میں رہ کر منافع بخش کمپنیوں کے حصص کی خرید وفروخت میں بھی حصہ لے سکتا ہے۔(بشرطیکہ شیئرز ایسے ہوں جن پر شرعًا کوئی اِشکال نہ ہو) (٤) مضاربت / شرکت : بینک کے کھاتہ دار بینک کے ساتھ یا بینک اپنے کھاتہ داروں کے ساتھ مضاربت یا شرکت کا معاملہ بھی کرسکتا ہے یعنی ایک فریق پیسہ لگائے اور دُوسرافریق محنت کرے یا دونوں فریق مشترکہ پیسہ لگائیں اور آپس میں طے شدہ منافع کی تقسیم ہوجائے لیکن یہ واضح ہونا چاہیے کہ مضاربت یا شرکت کی شکل میں عامل کی لاپروائی یا تعدی کے بغیر اَصل رأس المال میں اگر نقصان ہوجائے تو اُس کا ذمہ دار سرمایہ کا مالک ہی ہوگا کیونکہ غیر سودی بینکاری میں اَولاً نفع نقصان کچھ متعین نہیں ہوتا اور ثانیاً رأس المال کا نقصان سرمایہ دار کو برداشت کرنا پڑتا ہے بشرطیکہ عامل کی طرف سے تعدی نہ پائی گئی ہو،وغیرہ۔ بہر حال اِن تفصیلات کا خلاصہ یہ نکلا کہ ہر ایک مسلمان کے لیے مقاصد سے دُنیا طلبی میں شرعًا کوئی رُکاوٹ نہیں ہے لیکن اُس پر لازم ہے کہ وہ کمانے میں پوری طرح شرعی اُصول کو پیش ِنظر رکھے اور حتی الامکان حرام اور مشتبہ ذرائع سے بچنے کا اہتمام کرے تاکہ اُسے دُنیا وآخرت کی سرخروئی نصیب ہوسکے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرعی حدود کی رعایت کی توفیق عطافرمائیں، آمین۔ وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔