ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حج پر اُس وقت جانا چاہیے کہ جب پہلے سے نماز روزے کے پابند ہو جائیں اوروہ اِسی خیال میں ایک عرصہ گزار دیتے ہیں، نہ اُنہیں نماز روزے کی پابندی کی سعادت حاصل ہوتی ہے اورنہ ہی حج کی۔ اِس بارے میں اُن لوگوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اَوّل توآپ کو نماز روزے کی پابندی سے کس نے منع کیا ہے جو پابندی نہیں کرتے ،کیا ابھی نماز روزہ فرض نہیں ہوا ؟ اور اگر فرض ہو چکا ہے تو پھر کیارُکاوٹ ہے ؟ آج ہی سے اِس کی پابندی شروع کردیجیے پھر حج نہ کرنے کا کیا عذر ہوگا ؟ دُوسرے حج علیحدہ سے فرض ہے اورنماز روزہ علیحدہ سے فرض ہیں، ایک کی وجہ سے دُوسرے کو چھوڑنا کہاں کی عقلمندی ہے ؟ یہ تو ایسا ہی ہوا جیسا کہ ایک شخص کو پیاس بھی لگی ہوئی ہو اوربھوک بھی لگی ہواورپانی اورکھانے دونوں چیزوںکا بندوبست بھی ہو لیکن وہ شخص نہ پانی پیتا ہے اور نہ ہی کھانا کھا تا ہے، جب اُس کو بھوک کا علاج بتایا جاتا ہے کہ کھانا کھائو تو وہ جواب میں کہے کہ پہلے پانی پی لیں پھر کھانا کھائیں گے لیکن پانی بھی نوش نہیں فرماتے ،ظاہر ہے کہ ایسے شخص کو یہی کہا جائے گا کہ آپ کو پانی پینے سے کس نے منع کیا ہے ؟ اوراگر آپ پانی نہیں پیتے تب بھی کھانے کی ضرورت اپنی جگہ ہے اورپانی کی ضرورت اپنی جگہ۔ بس اِسی مثال سے واضح ہو کہ اَصل بات یہ ہے کہ حج کرنا نہیں چاہتے ورنہ تو حج کا فرض ہونا نہ تو نماز روزے کی پابندی پر موقوف ہے اور نہ ہی نماز روزے کا آج سے پابند ہونا اِختیار سے باہر ہے۔ حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : بعض لوگ حج فرض ہوتے ہی فورًا اِس لیے حج پر نہیں جاتے کہ حج کے بعد پھر کوئی گناہ نہ ہوجائے لہٰذا پہلے ہر قسم کے گناہوں سے فارغ ہوجائیں پھر زِندگی کے ا خری دِنوں میں حج کریں گے تاکہ بعد میں پھر کوئی گناہ نہ کریں ۔ یاد رکھیے کہ یہ بھی نفس وشیطان کا سکھایا ہوا صرف ایک بہانہ ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں کہ زِندگی کے کتنے اَیّام باقی ہیں اورکب موت آجائے گی۔ اِس کا تقاضا تو یہ ہے کہ