ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2015 |
اكستان |
|
میں کیا نقصان پہنچا رہی ہے جس عالَم میں وہ یہاں سے اَچانک پہنچ گیا ایک تیر آیا اور فورًا اُس کا اِنتقال ہو گیا اور وہی عالَم ہمیشہ رہنے والا ہے اُس عالَم میں اُس پر کیا گزر رہی ہے اِس کا پتہ ہمیں تو نہیں، صحابۂ کرام نے تو عرض کیا ھَنِیْئًا لَہُ الشَّھَادَةْ اِس کو شہادت مبارک ہو لیکن جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ نہیں اِس نے مالی جرم کیا تھا مالی خیانت کی تھی وہ اِس کے بدن پر چادرجیسے لپیٹ دی گئی ہے وہ چادرچادر نہیں بلکہ آگ ہے وہ اِس کے بدن پر لپیٹ دی گئی یہ اِس کو سزا مِل رہی ہے۔ بہت زیادہ واقعات ہیں ایک اور واقعہ لکھتے ہیں ایک شخص تھے بدحال معلوم ہوتے تھے کوئی اُن کے پاس اچھا لباس نہیں تھا یہ پیوند لگے ہوئے خستہ حالت تھی وہ شہید ہوئے توجنابِ رسول اللہ ۖ نے اُن کے لیے بہت بڑی بشارتیں دیں کہ اِس کی گدڑی میں یہ'' حور'' داخل ہونا چاہتی ہے گویا اُس میں جو حقیقتاً کیفیت پیدا ہوئی خوشبو کی اُس میں جو کیفیت پیدا ہوئی رُوحانیت کی یا اِس وجہ سے سمجھو ہر طرح کی کیفیت ہر طرح کی نعمت اُس جگہ ظاہر ہو سکتی ہے کہ جہاں خدا کی رحمت ہو، تو اللہ کی رضا اُسے حاصل ہے جو خدا کی راہ میں جان دے رہا ہے تو وہاں ہر چیز ممکن ہے ہر راحت ممکن ہے اُس کے ساتھ جو معاملہ ہو رہا تھا وہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے بتلایا کہ یہ معاملہ ہوا اور یہ باتیں ایسی نہیں کہ یوں ہی فرمادی گئیں بلکہ ساری دُنیا نے اِس کے اَثرات بھی دیکھے۔ واقعہ یہ ہے کہ جن صحابہ کرام کے بارے میں نبی کریم علیہ الصلٰوة والسلام نے شہادت دی تھی گواہی دی تھی کہ اَنَّکُمْ اَحْیَائ عِنْدَ اللّٰہِ کہ تم زندہ ہو اللہ کے نزدیک اور میں گواہی دیتا ہوں، جنابِ رسول اللہ ۖ شہدائے اُحد کے مزارات پر اپنی وفات سے پیشتر تشریف لے گئے وہاں بہت کلماتِ تحسین فرمائے ،آپ پڑھتے ہیں خطبہ میں سَیِّدُ الشُّہَدَاء حمزة حدیث شریف میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آیا ہے کہ '' سیّد الشہداء '' ہیں وہ سب شہداء کے سر دار ہیںاور حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے متعلق آیا ہے سَیِّدَا شَبَابِ اَہْلِ الْجَنَّةِ ١ اِن کے متعلق حدیث شریف میں وہ کلمات نہیں سَیِّدُ الشُّہَدَاء اِن کے متعلق حدیث میں نہیں ہے حدیث شریف میں نبی کریم ١ مشکوة شریف کتاب الفضائل والشمائل رقم الحدیث ٦١٦٣