ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
علامہ اِبن تیمیہ نے اپنی تصنیف ''اقتضائُ الصراط المستقیم'' میںغیروں کی مشابہت اِختیار کرنے کے ممنوع ہونے میں متعدد وجوہات بیان فرمائی ہیں، چند ایک کو ذکر کیا جاتا ہے۔ کفار کی نقل اور پیروی کرنے سے آدمی خود بخود صراط مستقیم کی پیروی سے ہٹ جاتا ہے۔ اُن کی پیروی کرنے سے اُن کے قول وعمل سے ہم آہنگی اور قلبی موانست پیدا ہوجاتی ہے جو سراسر اِیمان کے منافی ہے۔ کفار کی مشابہت پر جمے رہنے سے خود شریعت مطہرہ سے نفرت پیدا ہوجاتی ہے اور اِیمان کمزور ہوتا چلا جاتا ہے اور آوارگی، بے حیائی اور جنسی بے راہ روی عام ہوجاتی ہے۔ مسلمانوں کی اِس نقالی سے کفار دلی خوشی محسوس کرتے ہیں اور اپنے کفر پر مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیںلہٰذا عقائد و عبادات اور جشن و تہوار میں غیر مسلم اَقوام کی نقالی ناجائز و حرام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے ''اللہ کے دُشمنوں کے تہواروں میںشرکت سے اِجتناب کرو۔''(مسند اَحمد) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا قول ہے جس نے مشرکین کے نوروز و مہرجان (تہواروں) کے جشن منائے اور اُسی حالت میں موت آگئی تو قیامت کے روز اُنہی میں سے اُٹھایا جائے گا۔ (مسند اَحمد) ٭ دُوسرا گناہ اِس میں یہ ہوتا ہے کہ جھوٹ کا اِرتکاب کیا جاتا ہے بلکہ صریح جھوٹ بولا جاتا ہے قرآن و حدیث میں جھوٹ کی حد درجہ مذمت بیان کی گئی ہے۔ قرآنِ کریم میں دسیوں مقام پر جھوٹ کی قباحت بیان فرمائی گئی ہے، اللہ تعالیٰ شانہ نے جہاں شرک اور بت پرستی سے منع فرمایا ہے وہیں جھوٹ سے بھی بچنے کا حکم دیا، جھوٹ بولنے کو منافق کی علامت قرار دیا، (سورہ ٔمنافقون:١) حدیث شریف میں اِس طرح بیان کیا : آیَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاث، اِذَا حَدَثَ کَذِبَ ، وَاِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ ، وَاِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ (بخاری ، مسلم )