ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
رُوم میں اِسے (اپریل کو)فیسٹول آف ہیلاریا (Festival of Hilaria) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ہیلاریا، رُومی قصے کہانیوں میں ہنسی مذاق کی علامت تھی جبکہ اِس کو رومن لافنگ ڈے کہتے ہیں،پرتگالی لوگ اِس کو ''فول ڈے'' کے نام سے جانتے ہیں اور اسپین میں اپریل کو ''کویل کا مہینہ'' مانا جاتا ہے اِس لیے اپریل فول بننے والے شخص کو ''کوککو'' کہا جاتا ہے جبکہ دُنیا کی دیگر جگہوں میں اِس کو ''اپریل فول'' کے نام سے پکارتے ہیں۔ بہر حال ''اپریل فول'' کا جو بھی پس منظر رہا ہو بہر صورت کسی نہ کسی صورت اِنسانیت دُشمنی کے واقعہ سے جڑا ہوا ہے، مسلمانوں کے لیے یہ قبیح رسم اِس لیے بھی مزید بری ہے کہ یہ بہت سے بدترین گناہوں کا مجموعہ ہے ۔ (١) گمراہ اور بے دین قوموں کی مشابہت اِختیار کرنا (٢) صریح جھوٹ بولنا (٣) گناہِ کبیرہ کو حلال اور جائز سمجھنا (٤) خیانت کرنا (٥) دھوکہ دینا (٦)دُوسروں کو اَذیت پہنچانا (٧) ایک ایسے واقعہ کی یادگار منانا جس کی اصل بت پرستی یا توہم پرستی یا کسی پیغمبر کے ساتھ گستاخانہ مذاق ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ''اِسلام'' نے ہماری اِس سلسلہ میں کیا رہنمائی فرمائی ہے۔ ٭ معلم اِنسانیت حضرت محمد ۖ نے غیر قوم کے رسم و رواج، جشن و تہوار، عادات و اطوار کو اَپنانے والے کو اپنے مذہب سے نکل کر اُنہی کے مذہب میں داخل ہونے کے مترادف قرار دیا ہے آنحضرت ۖ کا اِرشاد مبارک ہے ''مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُ '' (اَبوداود ، مسند احمد ) جو شخص جس قوم کی مشابہت اِختیار کرے وہ اُنہیں میں سے ہے، ایک دُوسری حدیث پاک میں فرمایا : لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّہَ بِغَیْرِنَا، لَا تُشَبِّہُوْا بِالْیَہُوْدِ وَلَابِالنَّصَارٰی (ترمذی ٢ ٩٩) ''وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے علاوہ (دیگر اَقوام) کے طریقہ کی مشابہت اِختیار کرے تم یہود و نصارٰی کی مشابہت اِختیار مت کرو۔'' پس جو شخص زندہ ضمیر رکھتا ہے ،آقائے نامدار حضرت محمد مصطفےٰ ۖ کے غلاموں میں شمار ہونا چاہتا ہے تو یقینا ایسی باتوں سے بالکلیہ پرہیز کرنا چاہیے نہیں تو کل اَنجامِ بد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔