ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
حاصلِ مطالعہ ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) جہاد اِسلامی کااُصول اور اُس کی برکات : حضرت بریدۂ اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اَکرم ۖ جب کسی شخص کو اِسلامی لشکر کا اَمیر بنا کر بھیجتے تو اُسے خاص ہدایات دیتے اور اِس اُصول کا پابند بناتے کہ جب دُشمن سے تمہاری مڈبھیڑ ہو تو اُس کے سامنے تین باتیں پیش کردینا اُن میں سے جو بات بھی وہ قبول کر لے مان لینا ۔ سب سے پہلے اُسے اِسلام قبول کرلینے کو کہنا اگر وہ اِسے مان لے تو ٹھیک ورنہ دُوسرے نمبر پر اُسے جزیہ دینے کا کہنا اگر وہ مان لے تو ٹھیک ورنہ تیسرے نمبر پر اُن سے جنگ کرنا۔ ١ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جہاں بھی اقدامی جہاد کے لیے جاتے جو اِعلاء ِ کلمة اللہ کے لیے ہوا کرتا تھا تقدسِ اُصول کو کام میں لاتے تھے، فتح و نصرت اُن کے قدم چومتی تھی۔ اِس سلسلہ میں ایک واقعہ نظر سے گزرا ،مناسب معلوم ہوا کہ قارئین کے گوش گزار کیا جائے تاکہ وہ بھی اُصولِ اِسلامی پر عمل کی برکات سے متعارف ہوں اور اِس پر اُن کا اِیمان مستحکم و مضبوط ہو۔ یہ واقعہ حضرت مولانا اَبو الحسن علی ندوی رحمة اللہ علیہ نے اپنے ایک بیان میں ذکر فرمایا ہے جو آپ نے ١٩٧٨ء میں دارُالعلوم حقانیہ اَکوڑہ خٹک میں کیا تھا۔ ''یہاں بنا رکھی گئی اُس جہاد خَالِصَةً لِوَجْہِ اللّٰہْ کی کہ جس کا رواج دُنیا میں قریب قریب ختم ہو چکا تھا۔ کسی بادشاہ کے متعلق، کسی غازی کے متعلق، کسی فاتح کے متعلق تاریخ نہیں لکھتی کہ جہاد شروع کرنے سے پہلے اُس نے اعلان نامہ بھیجاہو جو کسی حریف کو جس کے خلاف اُس نے جہاد کرنا تھا کہ تین چیزیں ہیں۔ ١ مسلم شریف بحوالہ مشکوٰة ص ٣٤١