ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
ایک مخلص عقیدت مند مرحوم حافظ اَخلاق احمد صاحب پراچہ (جناب مولاناحافظ تنویر اَحمد صاحب شریفی،کراچی) حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب قدس سرہ کے قدیم تلامذہ میں ایک جناب حافظ اَخلاق اَحمد صاحب پراچہ بھی تھے جنہوں نے دہلی کی مسجد حوض والی، نئی سڑک میں حضرت مولاناقاری صاحب رحمة اللہ علیہ سے ١٣٦٤ھ / ١٩٤٥ء میں قرآنِ مجید حفظ کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد کراچی آگئے اور یہی کے باسی ہوگئے۔ قیام ِ پاکستان کے بعد پہلی محراب سنائی، کراچی کی مختلف مساجد میں قرآنِ کریم سنانے کی سعادت اِنہیں ملی۔ اللہ تعالیٰ نے سنجیدہ مزاج بنایا تھا، اپنے کام سے کام رکھنے والی شخصیت تھے، کسی کے کام میں دخل نہیں دیتے تھے۔ حضرت قاری صاحب کے اَسفارِ حج میں حافظ صاحب موصوف مدرسہ تعلیم القرآن شریفیہ میں کچھ وقت کے لیے پڑھانے بھی تشریف لاتے تھے۔ حضرت قاری صاحب کو بیماری کی وجہ سے ١٩٧٦ء ، ١٩٧٧ء ،١٩٨٠ میں ڈاکٹروں نے رمضان المبارک میں سنانے سے منع کیا اورحضرت قاری صاحب نے ڈاکٹروں کی آدھی بات پر عمل فرمایا، تراویح میں تو سنایا لیکن اِکیسویں شب سے ستائیسویں شب تک دو تہائی رات کے بعد جو قرآنِ کریم ( بطرزِشیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مدنی نور اللہ مرقدہ) پڑھتے تھے وہ نہیں پڑھا تھا تین سال ایسا ہوا۔ پہلے سال تو یہ سلسلہ اِس طرح قائم کیا کہ حضرت قاری صاحب کے تلامذہ نے مِل کر پڑھا لیکن بعض اَحباب کی رائے پر دُوسرے سال حضرت قاری صاحب نے یہ نظام ترتیب دیا کہ اِکیسویں سے ستائیسویں شب تک رات کے ایک بجے تین حفاظ پڑھیں گے اور روزانہ یہی پڑھیں گے اُن میں ایک حافظ اَخلاق اَحمد صاحب پراچہ بھی تھے، یہ اِن کے لیے بہت بڑی سعادت تھی۔