ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
اُن میں جاؤں گا میں ،بھاگ کے نہیں جا رہا ہے میدان سے پیچھے ہٹناہوا یا یہ چال ہوئی ایک طرح کی یا پینترہ بدلنا ہو گیا جس طرح ،چال چلنی ہو گئی لڑائی کی۔ تو اگرایسی نیت نہیں ہے اُس کی بلکہ سچ مچ بھاگ رہا ہے میدانِ جنگ سے (فَقَدْ بَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ)اللہ کا غضب لے کر لوٹا ہے ( وَمأْوٰہُ جَہَنَّمُ) اور اُس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ جو مجاہدین ہیں جب تک میدان میں نہیں جاتے تو کہتے ہیں ڈر لگتا رہتا ہے لیکن جب میدان میں چلے جاتے ہیں یہ اَفغانستان والے لوگ بتاتے ہیں تو پھر یوں نہیں لگتا کہ جیسے میدانِ جنگ میں آئے ہوئے ہیں بے خوفی سی ہوتی ہے ایک طرح کی تو اللہ تعالیٰ جو مکلف کرتے ہیں کسی چیز کا تو وہ اِنسان کی فطرت کو جانتے ہیں اُس کے علم میں ہے اُس کی بنائی ہوئی ہے (اَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ) وہ نہیں جانے گا جس نے پیدا کیا ؟ وہ تو جانے گا تو اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اللہ نے بنایا ہے اِنسان کی فطرت کو اِسی طرح کا کہ جب وہ میدان میں اُتر آئے تو یہ کیفیت نہیں ہوتی اگر جمنا چاہے تو جم سکتا ہے اور جب جمو گے تو پھر دُوسرے کو شکست اُٹھانی پڑے گی۔ کفار کے ہاں میدان سے بھاگنا گناہ نہیں : اُن کے ہاں پیچھے بھاگنا کوئی گناہ نہیں ہے مسلمانوں کے ہاں پیچھے بھاگنا گناہ ہے۔ یہاں ایک صاحب ہیں فوجی وہ وہاں لڑائی میں تھے بنگلہ دیش بننے سے پہلے(مشرقی پاکستان کے) ہندی محاذ پر اِن کے سپاہی بھاگنے لگے وہ تھے سو تقریبًا ایک جگہ اور ایک محاذ پر ہی اگر پیچھے ہٹ جائیں تو پھر سب محاذوں پر اَثر پڑتا ہے اُس کا اور اگر وہاں جم جائیں تو دُوسرے محاذوں پر بھی اَثر پڑتا ہے تو کوئی چھیانوے میل کا علاقہ تھا اُن کا وہ پیچھے ہٹنے لگے اور ہندو آگے بڑھے تو اِنہوں نے کہا کہ تم شرم کرو اِن رام رام کہنے والوں سے تم پیچھے ہٹ رہے ہو بھاگ رہے ہو اور لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ تم پڑھتے ہو تو کہتے ہیں میں نے اُن سے اِتنا کہا تو وہ جم گئے اگرچہ جمنا بالکل بے موقع تھا اُن میں سے اَسّی کے قریب شہید ہوگئے وہاں پیچھے ہٹنا رُک گیا اور گیارہ کے قریب کہتے تھے شدید زخمی ہوئے یہ سب