ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا اچھا توتم زہر لے آؤ،وہ لوگ ایک پیالہ میں زہر لائے حضرت خالد رضی اللہ عنہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر اُسے پی گئے اور کوئی اَثر نہ ہوا تو قافلہ والے مسلمان ہوگئے اور کہا کہ اِسلام واقعی سچامذہب ہے۔ (٧) فقیہ محمد زمانی کا واقعہ : فقیہ محمد زمانی کو بخار ہوا اُن کے اُستاذ فقیہ محمد ولی محمد بن سعید عیادت کو آئے اور ایک تعویذ بخار کا دے کر چلے گئے اور اُسے فرماگئے کہ اِس کو دیکھنا مت ۔غرض اِس کو باندھا اُسی وقت بخار جاتا رہا۔ اُنہوں نے اِسے کھول کر دیکھا تو اُس میں بسم اللہ لکھی تھی ،اُن کے اِعتقاد میں سستی پیدا ہوئی فورًا بخار لوٹ آیا اُنہوں نے جا کر اُستاد سے عرض کیا اور اپنے فعل سے توبہ کی اُنہوں نے دُوسرا تعویذ دے دیا اُسے باندھا پھر بخار فورًا جاتا رہا اُنہوں نے ایک سال کے بعد اُسے کھول کر دیکھا تو بسم اللہ ہی لکھی ہوئی تھی جس پر اُنہیں بسم اللہ کے با ب میں اِنتہائی عقیدت اور عظمت پیدا ہوگئی۔ کیا'' ٧٨٦'' بسم اللہ الرحمن الرحیم کا بدل ہو سکتا ہے ؟ سوال : آج کل خطوط لکھتے ہوئے بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بدلہ میں ٧٨٦ لکھا جاتا ہے تو کیا یہ عدد بسم اللہ کا بدل ہو سکتا ہے اور کیا بسم اللہ کی طرح اِس کا اَدب بھی ضروری ہے ؟ اَلجواب : ہر چھوٹے بڑے کام کو بسم اللہ سے شروع کرنے کی تاکید اور فضیلت بہت سی حدیثوں سے ثابت ہے۔ قرآنِ کریم سے معلوم ہوتا ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کام شروع کرنا اَنبیائِ کرام علیہم السلام کی سنت ہے، حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ ٔ سبا کے نام جو خط لکھا تھا اُس کی اِبتداء بسم اللہ سے کی تھی اِنَّہ مِنْ سُلَیْمَانَ وَاِنَّہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ آپ ۖ نے بادشاہوں کے نام جو خطوط تحریر فرمائے تھے اُن کے شروع میں بھی بسم اللہ لکھی ہوئی تھی۔