ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
حاضر ہوا اور اُسے کہا کہ آپ کے واسطے یہ مچھلی ہدیہ میں لایا ہوں۔ وزیر خوش ہو کر مچھلی گھر لایا اور لڑکی سے کہا کہ مچھلی کو جلدہی پکا کر تیار کرلے ۔ لڑکی نے مچھلی لی اور بسم اللہ پڑھ کر اُسے کاٹنے اور صاف کرنے بیٹھی جیسے ہی اُس مچھلی کو کاٹا اُس کے پیٹ میں سے وہ اَنگوٹھی نکل آئی ،لڑکی اَنگوٹھی دیکھ کر حیران و پریشان ہوئی اور اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر دیکھا تواَنگوٹھی غائب تھی۔ وہ سوچنے لگی کہ یہ اَنگوٹھی میرے جیب میں سے نکل کر مچھلی کے پیٹ میں کیسے آگئی پھر فورًا ہی بسم اللہ پڑھ کر اَنگوٹھی جیب میں رکھ لی اور مچھلی پکانے میں مشغول ہوگئی اور جلد ہی تیار کرکے اُسے باپ کے سامنے رکھا۔ کھانے سے فارغ ہو کر باپ نے اَنگوٹھی مانگی توبیٹی نے بسم اللہ پڑھ کر جیب میں ہاتھ ڈالا اور وہ اَنگوٹھی نکال کرپیش کردی۔ باپ اُس اَنگوٹھی کو دیکھ کر حیران ہو گیا اِسے تو میں ندی میں پھینک آیا تھا اِس کے ہاتھ کہاں سے آگئی۔ بیٹی سے پوچھا یہ تیرے پاس کہاں سے آئی؟ بیٹی نے پورا واقعہ بیان کردیا۔ لڑکی نے اللہ کا شکر اَدا کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بسم اللہ کی برکت سے عزت دی ،آپ نے ندی میں پھینک دی مگراللہ تعالیٰ کی قدرت کہ وہ اَنگوٹھی مچھلی نے نگل لی اور پھر وہی مچھلی شکار ہو کر آپ کے پاس ہدیہ میں آئی اور آپ نے اُسے پکانے کے لیے میرے حوالہ کیا اور بالآخر میرے ہاتھ میں وہ اَنگوٹھی واپس آگئی ،باپ سارا قصہ سن کرفورًا ہی مسلمان ہوگیا۔ (٥) رُوم کے بادشاہ کا قصہ : رُوم کے بادشاہ نے حضرت عمر کی خدمت میں لکھا کہ میرے سر میں ہمیشہ درد رہتا ہے ،اچھا نہیں ہوتا کوئی دوا بھیجیں۔ حضرت عمر نے اِس کے لیے ایک ٹوپی بھیجی کہ اِسے پہن لیں چنانچہ بادشاہ جب وہ ٹوپی پہنتا سر کا درد اچھا ہوجاتا اور جب اُتارتا تو پھر درد شروع ہوجاتا ،اِسے اِس پر بہت تعجب ہوا جب ٹوپی میں غور سے دیکھا تو اُس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوا تھا۔ (تفسیر موضح القرآن ص ٢) (٦) حضرت خالد کا واقعہ : حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے کافروں کے ایک قافلہ کا گھیراؤ کیا قافلہ والوں نے کہا کہ تمہارا یہ عقیدہ ہے کہ اِسلام سچا مذہب ہے تو ہمیں ایسی کوئی نشانی بتائیں کہ ہم مسلمان ہوجائیں۔ حضرت