ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
اور کھیل کود کرتے، رفتہ رفتہ اِسی نے ''اپریل فول '' شکل لے لی۔ ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ ٢١مارچ سے موسم میں تبدیلی آنی شروع ہوتی ہے بعض لوگوں نے اِس تبدیلی کو اِس طرح تعبیر کیا کہ اُوپر والا ہمارے ساتھ ہنسی مذاق کرکے ہمیں بے وقوف بنا رہا ہے کیونکہ ہم بھی ایک دُوسرے کو بیوقوف بنائیں اِس طرح اُنہوں نے ایک دُوسرے کو بے وقوف بنانا شروع کردیا۔ (برٹانیکا) ایک وجہ اِنسائیکلو پیڈیا لارُوس نے بڑے وثوق کے ساتھ پیش کی ہے اور اُس کے صحیح ہونے پر دلائل و شواہد پیش کیے ہیں، یکم اپریل وہ تاریخ ہے جس میں رُومیوں اور یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مذاق و اِستہزاء کیا اور رُخسار مبارک پر چپت لگائے، آنکھیں بند کراکر پوچھتے کہ اِلہام کے ذریعہ بتا کہ کس نے مارا، آپ پر طعن و تشنیع کرتے اور آپ کو ذلیل کرتے ،لو قاکی اِنجیل میں اِس کو یوں بیان کیا : ''اور جو آدمی یسوع کو پکڑے ہوئے تھے اُس کو ٹھٹھوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے اور اُس کی آنکھیں بند کرکے اُس سے پوچھتے تھے کہ نبوت (اِلہام) سے بتا تجھے کس نے مارا اور اُنہوں نے طعنہ اور بھی بہت سی باتیں اُس کے خلاف کہیں۔'' (٢٢ : ٦٥ـ٦٣) آگے یہ بھی مذکور ہے کہ پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کو سردارانِ یہود اورقوم کے بزرگوں کی عدالت ِعالیہ میں پیش کیا گیا پھر اُن کو پیلاطس کی عدالت میں لے گئے کہ اِن کا فیصلہ وہاں ہوگا پھر پیلاطس نے اِن کو ہیرودیس کی عدالت میں بھیج دیا، ہیرودیس نے پھر اِن کو پیلاطس کی عدالت میں بھیج دیا۔ لارُوس لکھتے کہ عیسیٰ کی ایک عدالت سے دُوسری عدالت میں منتقلی بھی اِن کا ٹھٹھہ اور مذاق اُڑانے کے لیے تھی۔