ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ کا چھوڑا ہوا سب اُن کے پاس تھا۔ یہی وجہ تھی کہ جب آپ کی وفات ہوئی تو حضرت اِبن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عمر علم کے دس حصوں میں سے نو حصے لے گئے۔ کسی نے کہا اَبھی اجلۂ صحابہ موجود ہیں اُن کے ہوتے ہوئے آپ ایسا کہتے ہیں تو حضرت اِبن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ'' علم'' نہیں مراد لیتا جو تم سمجھتے ہو بلکہ'' علم باللہ'' مراد لیتا ہوں۔ (٦) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ یَقُوْلُ بَیْنَا اَنَا نَائِم رَأَیْتُنِیْ عَلٰی قُلَیْبٍ عَلَیْھَا دَلْو فَنَزَعْتُ مِنْھَا مَاشَآئَ اللّٰہُ ثُمَّ اَخَذَھَا ابْنُ اَبِیْ قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْھَا ذَنُوْبًا اَوْ ذَنُوْبَیْنِ وَفِیْ نَزْعِہ ضُعْف وَاللّٰہُ یَغْفِرُلَہ ضُعْفَہ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَاَخَذَھَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ اَرَ عَبْقَرِیًّا مِّنَ النَّاسِ یَنْزَعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتّٰی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ وَفِیْ رِوَایَةِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ثُمَّ اَخَذَھَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ یَدِ اَبِیْ بَکْرٍ فَاسْتَحَالَتْ فِیْ یَدِہ غَرْبًا فَلَمْ اَرَ عَبْقَرِیًّا یَفْرِیْ فَرِیَّہ حَتّٰی رَوَی النَّاسُ وَضَرَبُوْا بِعَطَنٍ ۔(متفق علیہ) ''حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں ایک کنویں پر کھڑا ہوں اور اُس پر ڈول رکھا ہے میں نے اُس کنویں سے جس قدر ڈول خدا کو منظور تھے نکالے پھر اَبوبکر رضی اللہ عنہ نے اُس ڈول کو لے لیا اور اُنہوں نے ایک ڈول بلکہ دو ڈول اُس کنویں سے نکالے اوراُن کے نکالنے میں کچھ کمزوری تھی، اللہ اُن کی کمزوری کو معاف کرے پھر وہ ڈول پُر ہو گیا ،اُس کو عمر رضی اللہ عنہ نے لے لیا، میں نے کسی طاقتور اِنسان کو نہیں دیکھا کہ عمر کی طرح پانی بھر سکتا ہو، یہاں تک کہ تمام لوگ سیراب ہوگئے۔ اوراِبن عمر کی روایت میں اِس طرح ہے کہ اَبو بکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے وہ ڈول عمر رضی اللہ عنہ نے لے لیا اُن کے ہاتھ میں جا کر وہ ڈول پُر ہو گیا، میں نے کسی طاقتور کو نہیں دیکھا کہ عمر کی طرح پانی بھرتا ہو، یہاں تک لوگ سیراب ہو کر چھک گئے۔''