ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
ف : اِس حدیث میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے خلیفہ ہونے کی طرف صریح اِشارہ ہے اور اُن کی کثرت و عظمت ِفتوحات کا بھی بیان ہے اور یہ بھی اِرشاد فرمایا کہ میں اُس زور و قوت کا کوئی دُوسرا شخص نہیں دیکھا۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی نسبت جو کمزوری کا بیان ہے یہ اُن کی نرمی اور قلت ِ فتوحات کی طرف اِشارہ ہے لیکن اُن کے زمانہ کے پُر آشوب ہونے اور مدتِ خلافت کے قلیل ہونے پر قلت ِ فتوحات موجب ِ شکایت نہیں۔ (٧) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ اللّٰہَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِہ رَوَاہُ التِّرْمَذِیُّ وَفِیْ رِوَایَةِ اَبِیْ دَاودَ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ یَقُوْلُ بِہ وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ مَاکُنَّا نَبْعُدُ اَنَّ السَّکِیْنَةَ تَنْطِقُ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ۔(رواہ البیھقی فی دلائل النبوة) ''حضرت اِبن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے فرمایا کہ بہ تحقیق اللہ نے عمر کی زبان اور اُن کے دِل پر حق کو قائم کردیا ہے (ترمذی) اور اَبودود میں حضرت اَبو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اللہ نے عمر کی زبان پر حق رکھ دیا ہے وہ جو کہتے ہیں حق ہوتا ہے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ہم لوگ اِس بات کو بعید نہ سمجھتے تھے کہ سکینہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر بولتا ہے۔ '' (٨) عَنْ عُقْبَةَ ابْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ۖ لَوْکَانَ بَعْدِیْ نَبِیّ لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ۔ (رواہ الترمذی) ''حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو یقینا وہ عمربن خطاب ہوتے۔ '' (٩) عَنْ اَبِیْ عُمَرَ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ خَرَجَ ذَاتَ یَوْمٍ وَدَخَلَ الْمسْجِدَ وَاَبُوْبَکْر وَعُمَرَ اَحَدُھُمَا عَنْ یَّمِیْنِہ وَالْاٰخَرُ عَنْ شِمَالِہ وَھُوَ اٰخِذ بِاَیْدِیْھِمَا فَقَالَ ھٰکَذَا نَبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ (رواہ الترمذی)