ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
''حضرت اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے ایک روز فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں کسی کا قمیص پستان تک ہے اور کسی کا اُس سے کچھ نیچا اور عمر بن خطاب جو میرے سامنے لائے گئے تو اُن کا قمیص اِتنا نیچا تھا کہ چلنے میں زمین پر گھسٹتا جاتا تھا تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ۖ اِس کی تعبیر آپ نے کیا لی۔ فرمایا ''دین''۔ (بخاری و مسلم) ف : معلوم ہوا کہ حضرت عمرسراپا دین تھے، اُن کا دین اُن کی ہستی سے بھی زائد تھا۔ (٤) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ وَلَقَدْ کَانَ فِیْمَا قَبْلَکُمْ مِنَ الْاُمَمِ مُحَدَّثُوْنَ فَاِن یَّکُ فِیْ اُمَّتِیْ اَحَد فَاِنَّہ عُمَرُ ۔ (متفق علیہ) ''حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا تم سے پہلے کی اُمتوں میں کچھ لوگ محدث ہوتے تھے یعنی حق تعالیٰ کی ہم کلامی اُن کو حاصل ہوتی تھی، میری اُمت میں اگر کوئی ایسا ہے تو وہ یقینا عمر(رضی اللہ عنہ) ہیں۔'' (٥) عَنْ اَبِیْ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ اَنَا نَائِم اُوْتِیْتُ بِقَدْحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ حَتّٰی اَنِّیْ لََاَرَی الرَّیَّ یَخْرُجُ فِیْ اَظْفَارِیْ ثُمَّ اَعْطَیْتُ فَضْلِیْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوْا فَمَا اَوَّلْتَہ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اَلْعِلْمُ ۔ (متفق علیہ) ''حضرت اِبن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو فرماتے ہوئے سنا، اِس حال میں کہ میں سو رہا تھا۔ مجھے ایک جام دُودھ کا دیا گیا میں نے پیا، یہاں تک کہ سیرابی کو میں نے دیکھا کہ میرے ناخون سے نکلنے لگی پھر میں نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطاب کو دے دیا۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ۖ آپ نے اِس کی کیا تعبیر لی تو آپ ۖ نے فرمایا کہ ''علم''۔ ف : اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمر رضی اللہ عنہ علم ِ دین میں بڑی فوقیت رکھتے تھے۔