ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
'' حضرت سعد بن اَبی وقاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اے اِبن خطاب ! قسم ہے اُس کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ،شیطان جب تم کو کسی راستے میں چلتے دیکھتا ہے تو اُس راستہ کو چھوڑ کر دُوسرے راستے پر چلنے لگتا ہے (متفق علیہ) اور ترمذی میں ہے کہ اے عمر( رضی اللہ عنہ) بہ تحقیق شیطان تم سے ڈرتا ہے۔ '' ف : اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کسی بات میں شیطان کا دَخل نہیں ہو سکتا۔ یہ صفت اگر عصمت نہیں تو ظلِ عصمت ہونے میں کیا شک ہو سکتا ہے۔ (٢) وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَاِذَا اَنَا بِالرُّمَیْصَائِ امْرَأَةِ اَبِیْ طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشْفَةً فَقُلْتُ مَنْ ھٰذَا فَقَالَ ھٰذَا بِلَال وَرَأَیْتُ قَصْرًا بِفَنَائِہ جَارِیَة ، فَقُلْتُ لِمَنْ ھٰذِہ فَقَالُوْا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَدْخُلَہ فَاَنْظُرُ اِلَیْہِ فَذَکَرْتُ غَیْرَتَکَ فَقَالَ عُمَرُ بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَعَلَیْکَ اَغَارُ ۔(متفق علیہ) ''حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اَبو طلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی رمیصا کو دیکھا اور میں نے کسی کے چلنے کی آواز سنی تو پوچھا یہ کون ہے ؟ فرشتوں نے کہا یہ بلال ہیں اور میں نے ایک محل وہاں دیکھا جس کے صحن میں ایک لونڈھی تھی تو پوچھا یہ کس کا ہے ؟ تو لوگوں نے کہا عمربن خطاب کا ہے، میرا اِرادہ ہوا کہ اُس محل کو اَندر جا کر دیکھوں مگر مجھ کو (اے عمر) تمہاری غیرت کا خیال آگیا۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فداہوں کیا میں آپ پر غیرت کرتا۔ ''(بخاری و مسلم) (٣) عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ بَیْنَا اَنَا نَائِم رَأیْتُ النَّاسَ یُعْرَضُوْنَ عَلَیَّ قُمُص مِنْھَا مَا یَبْلُغُ الثَّدِیَّ وَمِنْھَا مَا دُوْنَ ذَالِکَ وَعُرِضَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَیْہِ قَمِیْص یَجُرُّہ قَالُوْا فَمَا اَوَّلْتَ ذَالِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اَلدِّیْنُ ۔