ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
اپنے بیٹے کو دیکھا کہ وہ پانی میں ڈوب رہا ہے اور ڈوبنے سے بچنے کے لیے پناہ کی تلاش میں ہے۔ آپ نے اپنے بیٹے کو آواز دی۔ ( یٰبُنَیَّ ارْکَبْ مَّعَنَا وَلَا تَکُنْ مَّعَ الْکٰفِرِیْنَ ) (سُورۂ ھود : ٤٢) ''اے بیٹے ! سوار ہوجا ساتھ ہمارے اور مت رہ کافروں کے ساتھ۔'' لیکن بیٹا اپنے کفر و شرک پر جما رہا اور کہنے لگا : ( سَاٰوِیْ اِلٰی جَبَلٍ یَّعْصِمُنِیْ مِنَ الْمَآئِ ) (سُورۂ ھود : ٤٣) ''جا لگوں گا کسی پہاڑ کو جو بچالے گا مجھ کو پانی سے۔'' حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے اِرشاد فرمایا : ( لَا عَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ اَمْرِاللّٰہِ اِلاَّ مَنْ رَّحِمَ ) ( سُورۂ ھود : ٤٣) ''کوئی بچانے والا نہیں آج اللہ کے حکم سے مگر جس پر وہی رحم کرے۔ '' بلند موجیں حرکت میں آئیں اور نافرمان بیٹے کو آ لیا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے یہ دیکھا تو اپنے پروردگار سے دُعا کی۔ ( رَبِّ اِنَّ ابْنِیْ مِنْ اَھْلِیْ وَاِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ وَاَنْتَ اَحْکَمُ الْحٰکِمِیْنَ )(ھود : ٤٥) ''اے رب ! میرا بیٹا ہے میرے گھر والوں میں۔ اور بیشک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہے۔'' باری تعالیٰ کی طرف سے فورًا جواب آیا : ( یٰنُوْحُ اِنَّہ لَیْسَ مِنْ اَھْلِکَ اِنَّہ عَمَل غَیْرُ صَالِحٍ فَلَا تَسْئَلْنِ مَا لَیْسَ لَکَ بِہ عِلْم اِنِّیْ اَعِظُکَ اَنْ تَکُوْنَ مِنَ الْجٰھِلِیْنَ ) (سُورۂ ھود : ٤٦) ''اے نوح ! وہ نہیں تیرے گھر والوں میں، اُس کے کام ہیں خراب، سو مت پوچھ مجھ سے ،تو تجھ کو معلوم نہیں میں نصیحت کرتا ہوں تجھ کو کہ نہ ہوجائے تو جاہلوں میں۔ ''