ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
''اے رب ! نہ چھوڑیو زمین پر منکروں کا ایک گھر بسنے والا۔ مقرر اگر تو چھوڑ دے گا اِن کو توبہکائیں گے تیرے بندوں کو اور جو جنیں گے سو ڈھیٹ حق کا منکر۔'' اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نبی کی دُعا کو قبول کیا اور اپنے پیغمبر کو حکم دیا کہ ایک بڑی کشتی بنائیں اُس میں پرندوں، جانوروں اور کائنات کی ہر چیز کے جوڑے جمع کر لیں، جب کشتی تیار ہوجائے تو آپ اور آپ کے ساتھی اِس میںسوار ہوجائیں۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اِس حکم کی تعمیل کی۔ آپ اور آپ کے ساتھی کشتی کی تیاری میں لگ گئے۔ کفار جب بھی آپ کے پاس سے گزرتے تو آپ کا مذاق اُڑاتے حتی کہ اُن کا مذاق اِنتہا کو پہنچ گیا، وہ کہنے لگے کہ یہ بھی عجیب لوگ ہیں جوایسی جگہ کشتی بنا رہے ہیں جہاں نہ دریاہے نہ سمندر۔ جب وہ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس سے مذاق کرتے ہوئے گزرتے تو آپ اُن سے فرماتے۔ ( اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْکُمْ کَمَا تَسْخَرُوْنَ ) (سُورۂ ھود : ٣٨) ''اگر تم ہنستے ہو ہم سے تو ہم ہنستے ہیں تم سے جیسے تم ہنستے ہو ۔'' جب عذاب کی گھڑی آ پہنچی تو حضرت نوح علیہ السلام نے تمام جوڑوں کو کشتی میں رکھا آپ نے اپنے اہلِ خانہ اور اہلِ اِیمان کو نِدادی۔ ( اِرْکَبُوْا فِیْھَا بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرھَا وَ مُرْسٰھَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْر الرَّحِیْمُ ) ١ ''سوار ہوجاؤ اِس میں، اللہ کے نام سے ہے اِس کا چلنا اور ٹھہرنا۔ تحقیق میرا رب ہے بخشنے والا مہربان۔'' آسمان و زمین کو اللہ کا حکم ہوا کہ وہ اَپنا پانی نکال دیں۔ آسمان سے بارش برسنے لگی ،زمین سے پانی پھوٹ پڑا اور آہستہ آہستہ پانی بلند ہونے لگا۔ اِس کے ساتھ ساتھ فریاد کرنے والوں کی آوازیں بھی بلند ہونے لگیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا بھی اُن لوگوں میں تھا جو اِیمان نہ لائے تھے۔ آپ نے ١ سُورۂ ھود : ٤١