ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
''اگر تو نہ چھوڑے گا اے نوح ! تو ضرور سنگسار کردیا جائے گا۔'' حضرت نوح علیہ السلام اور اہلِ اِیمان کفار کی دھمکیوں سے ذرّہ برابر بھی نہ گھبرائے بلکہ اُن کے اِیمان میں اور زیادہ اِضافہ ہوا۔ حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو سال دعوت ِ اِیمان دیتے رہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے رہے۔ ایک مختصر سی جماعت آپ پر اِیمان لائی اور زیادہ تر آپ کی دعوت سے تنگ آکر کہنے لگے : ( یٰنُوْحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَاَکْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ) (سُورۂ ھود : ٣٢) ''اے نوح ! تونے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑ چکا۔ اَب لے آ جو تو وعدہ کرتا ہے ہم سے اَگر تو سچا ہے۔'' حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کی اِس دلیری پر غمگین ہوئے اُن کے جلد عذاب لانے کے مطالبے پر آپ کو سخت تعجب ہوا لیکن آپ پھر بھی اُنہیں دعوت دیتے رہے حتی کہ اَمرِخداوندی آ پہنچا کہ : ( اِنَّہ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِکَ اِلاَّ مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ) ١ ''اَب اِیمان نہ لائے گا تیری قوم میں مگر جواِیمان لاچکا، سو غمگین نہ رہ اُن کاموں پر جو کر رہے ہیں۔'' حضرت نوح علیہ السلام تو اللہ تعالیٰ کے اِس فیصلہ کی تقدیر پر راضی تھے جب آپ کو یقین ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت نافذ ہو کر ہی رہے گی تو آپ نے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر اپنے پرور دگار سے اِلتجا کی۔ ( رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا۔ اِنَّکَ اِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَلاَ یَلِدُوْآ اِلاَّ فَاجِرًا کَفَّارًا ) (سُورہ نوح ٢٧) ١ سُورۂ ھود : ٣٦