ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
اِن گمراہ لوگوں نے دُوسروں کو بھی شرک اور گمراہی پر جمے رہنے کی دعوت دی اور کہا : ( لَا تَذَرُنَّ اٰلِھَتَکُمْ وَلاَ تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلاَ سُوَاعًا وَّلاَ یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَ نَسْرًا) ''ہر گز نہ چھوڑیو اپنے معبودوں کو اور نہ چھوڑیو ''وَد''کو اور نہ'' سواع'' اور نہ ''یغوث'' کو اور'' یعوق'' اور'' نسر'' کو۔'' حضرت نوح علیہ السلام نے صبر کیا اور دِن رات پوشیدہ طور پر اور علی الاعلان دعوت الی اللہ میں مشغول رہے، آپ لوگوں میں اللہ تعالیٰ کی اِطاعت و فرمانبرداری کی محبت پیدا کرتے، اللہ تعالیٰ کے اِنعامات کے حصول کا شوق دِلاتے اور کہتے : ( اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اِنَّہ کَانَ غَفَّارًا۔ یُّرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا۔ وَّیُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھَارًا) (سُورۂ نوح : ١٢) ''گناہ بخشواؤ اپنے رب سے ،بے شک وہ ہے بخشنے والا ۔ چھوڑ دے گا تم پر آسمان کی دھاریں، اور بڑھادے گا تم کو مال اور بیٹیوں سے اور بنا دے گا تمہارے واسطے باغ اور بنادے گا تمہارے لیے نہریں۔'' حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے آپ کی دعوت کا جواب اِن الفاظ میں دیا : ( مَا نَرَاکَ اِلاَّ بَشَرًا مِّثْلَنَا وَمَا نَرَاکَ اتَّبَعَکَ اِلاَّ الَّذِیْنَ ھُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّأْیِ وَمَا نَرٰی لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّکُمْ کٰذِبِیْنَ ) (سُورۂ ھود : ٢٧) ''ہم کو تو نظر نہیں آتا مگر ایک آدمی ہم جیسا اور دیکھتے نہیں کوئی تابع ہوا ہو تیرا مگر جو ہم میں نیچ قوم ہیں بِلا تامل۔ اور ہم نہیں دیکھتے تمہارے اُو پر اپنے کچھ بڑائی بلکہ ہم کو تو خیال ہے کہ تم سب جھوٹے ہو۔'' بلکہ اُنہوں نے آپ کو اور آپ پر اِیمان لانے والوں کو قتل تک کی دھکی دی، کہنے لگے : ( لَئِنْ لَّمْ تَنْتَہِ یٰنُوْحُ لَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْمَرْجُوْمِیْنَ )(سُورة الشعراء : ١١٦)