ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2014 |
اكستان |
|
رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ (اے ہمارے مالک اور پرور دگار ! سب تعریف تیرے ہی لیے ہے) اِس کے بعد پھر دِل و زبان سے اللہ اکبر کہے اور اپنے مولا کے سامنے سجدے میں گرجائے اور یکے بعد دیگرے دو سجدے کرے اور اِن سجدوں میں اللہ تعالیٰ کا پورا دھیان کر کے اور اپنے سامنے اُس کو حاضر ناظر جان کے اور اُس کو اپنا مخاطب بناکے زبان سے اور زبان کے ساتھ دِل و جان سے بار بار کہے : سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی (پاک ہے میرا پرور دگار جو بہت اُونچی شان والا ہے ) سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی (پاک ہے میرا پرور دگار جو بہت اُونچی شان والا ہے ) سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی (پاک ہے میرا پرور دگار جو بہت اُونچی شان والا ہے ) سجدے کی حالت میں جس وقت یہ کلمہ زبان پر ہو اُس وقت دِل میں اپنی عاجزی اور کمتری کا اور اللہ تعالیٰ کی پاکی اور بے حد بلندی کا پورا پورا دھیان ہونا چاہیے۔ یہ دھیان اور یہ خیال جتنا زیادہ اور جتنا گہرا ہوگا نمازاُتنی ہی زیادہ اچھی اور زیادہ قیمتی ہوگی کیونکہ یہی نماز کی رُوح ہے۔ یہ صرف ایک رکعت کا بیان ہوا پھر جتنی رکعت نماز پڑھنی ہو اِسی طرح پڑھنی چاہیے اَلبتہ یہ خیال رکھنا چاہیے کہ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ صرف پہلی رکعت میں ہی پڑھا جاتا ہے۔ نماز کے آخر میں اور درمیان میں جب بیٹھتے ہیں تو اَلتحیات پڑھتے ہیں جو گویا نماز کا خلاصہ اور جوہر ہے اور وہ یہ ہے : اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاةُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ۔ ''اَدب و تعظیم کے سب کلمے اللہ ہی کے لیے ہیں اور سب عبادتیں اور صدقے اللہ ہی کے واسطے ہیں، سلام ہو تم پر اے نبی اور اللہ کی رحمت اور اُس کی برکتیں ،سلام ہو ہم پر اور اللہ کے سب نیک بندوں پر ،میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی عبادت کے قابل نہیں سوا اَللہ کے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ۖ اُس کے بندے اور پیغمبر ہیں۔ ''