Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

97 - 515
الموجب للرجوع وہو الکفالة بأمرہ والمانع وہو الرق قد زال. ٤ ولنا أنہا وقعت غیر موجبة للرجوع لأن المولی لا یستوجب علی عبدہ دینا وکذا العبد علی مولاہ فلا تنقلب موجبة أبدا کمن کفل عن غیرہ بغیر أمرہ فأجازہ.(٣٩٣) ولا تجوز الکفالة بمال الکتابة حر تکفل بہ أو 

تشریح  : یہ امام زفر  کی دلیل ہے رقم واپس لینے کا سبب مکفول عنہ کا حکم ہے ، البتہ غلامیت کی وجہ سے واپس نہیں لے لے سک رہا تھا اب وہ زائل ہوگیا اس لئے واپس لے گا ۔  
ترجمہ  : ٤  ہماری دلیل یہ ہے کہ جب کفیل بنا تھا تو اس وقت رقم وصول کرنے کا سبب واقع نہیں ہوا تھا ، اس لئے کہ آقا اپنے غلام پر قرض واجب نہیں کر سکتا ، اور ایسے ہی غلام اپنے آقا پر واجب نہیں کرسکتا ، اس لئے بعد میں بھی واجب نہیں کرسکے گا ، جیسے دوسرے کا کفیل نغیر اس کے حکم کے بن جائے تو نہیں لے سکتا ہے ۔ 
تشریح  : یہ حنفیہ کی جانب سے دلیل ہے کہ ، جب کفیل بنے تھے تو رقم واپس لینے کا سبب نہیں تھا ، کیونکہ آْا غلام سے اور غلام آقا سے رقم نہیں لے سکتا ، تو آزاد ہونے کے بعد میں بھی لینے کا سبب نہیں بنے گا ، جیسے بغیر حکم کے دوسرے کا کفیل بنتا تو ادا کرنے کے بعد واپس نہیں لے سکتا ، اسی طرح یہاں بھی نہیں لے سکتا ہے ۔ 
لغت : فلا تنقلب موجبة ابدا : کبھی بھی پلٹ کر رقم لینے کا سبب نہیںبنے گا۔  
ترجمہ  :(٣٩٣) نہیں جائز ہے کفالہ مال کتابت کا چاہے آزاد اس کا کفیل بنے چاہے غلام۔
اصول:  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مکفول عنہ پر دین لازم نہ ہو تو اس کا کفیل بننا صحیح نہیں ہے۔  
تشریح : مکاتب نے کتابت کے لئے مولی کا قرض اپنے سر لیا۔اس قرض کا کوئی کفیل بننا چاہے تو کفیل نہیں بن سکتا۔  
وجہ:(١)  مکاتب پر مولی کا قرض لازم نہیں ہے کیونکہ جب مکاتب مال کتابت ادا کرنے سے عاجز ہو جائے تو مکاتب سے مولی کا قرض ساقط ہو جائے گا اور مکاتب دو بارہ غلام بن جائے گا۔پس جب اصیل پر ہی قرض لازم نہ ہو تو کفیل پر کیسے لازم ہوگا،کفیل کی کفالت تو توثق اور لزوم کے لئے ہوتی ہے۔اور یہاں مکاتب پر قرض کا لزوم ہی نہیں ہے اس لئے اس کی کفالت صحیح نہیں چاہے آزاد کفیل بنے چاہے غلام کفیل بنے (٢)  قول تابعی میں ہے ۔عن ابن جریح قال قلت لعطاء کاتبت عبدین لی وکتبت ذلک علیھما قال لا یجوز فی عبدیک وقالھا سلیمان بن موسی قال ابن جریح فقلت لعطاء لم لایجوز؟ قال من اجل ان احدھما ان افلس رجع عبدا لم یملک منک شیئا ۔ (سنن للبیھقی ، باب حمالة العبید، ج عاشر، ص ٥٤٤،نمبر٢١٦٣٤ مصنف عبد الرزاق ، باب الحمالة عن المکاتب ،ج ثامن، ص٣٢٤، نمبر١٥٨٤٨) اس اثر میں ہے کہ مکاتب کا کفیل بننا صحیح نہیں ہے ۔کیونکہ اگر وہ عاجز ہو کر دو بارہ غلام بن جائے تو کیسے کفیل بننا 

Flag Counter