Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

98 - 515
عبد ١ لأنہ دین ثبت مع المناف فلا یظہر ف حق صحة الکفالة٢  ولأنہ لو عجز نفسہ سقط ولا یمکن ثباتہ علی ہذا الوجہ ف ذمة الکفیل وثباتہ مطلقا یناف معنی الضم لأن من شرطہ الاتحاد٣  وبدل السعایة کمال الکتابة ف قول أب حنیفة لأنہ کالمکاتب عندہ. 

درست ہوگا۔(٣) اور دو بارہ غلام بن جانے کے لئے حضرت علی کاقول ہے۔عن علی قال اذا تتابع علی المکاتب نجمان فدخل فی السنة فلم یؤد نجومہ رد فی الرق ۔( مصنف ابن ابی شیبة ١٧٤ من رد المکااتب اذا عجز، ج رابع، ص ٣٩٩،نمبر٢١٤٠٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مکاتب قسط ادا نہ کر سکے تو دو بارہ غلام بن جائے گا اور قرض ساقط ہو جائے گا۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ یہ قرض منافی کے ساتھ ثابت ہوا ہے ، اس لئے کفالہ کے صحیح ہونے کے حق میں ظاہر نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  : مال کتابت کے کفیل نہ ہونے کی یہ پہلی دلیل ہے ۔  اصل یہ ہے کہ آقا کا غلام پر کوئی قرض نہیں ہوتا ، جو کچھ غلام کے پاس ہے وہ آقا کا ہی ہے ، اس لئے مکاتب پر آقا کا قرض منافی کے ساتھ ہے اس لئے کوئی دوسرا اس کا کفیل نہیں بن سکتا ۔
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ اگر مکاتب اپنے آپ کو عاجز کردے ، تو کتابت ختم ہوجاتی ہے  اور اس صورت حال میں کفیل پر قرض لازم کرنا ممکن نہیں ہے ، اور مطلقا ثابت کرنا یہ ضم کے معنی کے خلاف ہے ، اسلئے کہ کفالت کے شرط میں سے متحد ہونا ہے  
تشریح :  یہ دوسری دلیل ہے کہ ۔ مکاتب مال کتابت دینے سے عاجز ہوجائے تو کتابت ختم ہوجاتی ہے ، اب کفیل پر بھی اسی انداز کا قرض ڈالیں تو ممکن نہیں ، اور ہمیشہ والا ڈال دیں تو کفالت کے قاعدے کے خلاف ہے ، کیونکہ کفالت میں اتحاد ہوتی ہے، اس لئے اس کی کفالت ہی نہیں ہوگی ۔ 
 ترجمہ  : ٣  اور بدل سعا یة امام ابو حنیفہ  کے قول میں مال کتابت کی طرح ہے اسلئے ساعی غلام انکے نزدیک مکاتب کی طرح ہے
لغت : بدل سعایہ : آقا غلام کے ایک حصے کو آزاد کردے ، اور باقی حصے کے برابر مال کما کر آقا کو دے تاکہ وہ آزاد ہوجائے اس کو ٫بدل سعایة ، کہتے ہیں ۔
تشریح  : مکاتب بھی رقم دے کر آزاد ہوتا ہے ، اور سعی والا غلام بھی رقم دیکر آدھا حصہ آزاد ہوتا ہے اس لئے امام ابو حنیفہ  کے نزدیک سعی کرنے والا غلام مکاتب کی طرح ہے اس لئے جس طرح مال کتابت کا کفالہ صحیح نہیں ہے بدل سعایہ کا کفیل بننا بھی صحیح نہیں ہے ۔ 
صاحبین  کے نزدیک یہ فرق ہے کہ مکاتب عاجز ہوجائے تو کتابت ختم ہوجاتی ہے ، لیکن بدل سعایہ عاجز ہونے سے ختم نہیں ہوتی ، اس لئے وہ دین مستقر ] نہ ساقط ہونے والا دین[ ہے اس لئے اس کی کفالت جائز ہے ۔ 

Flag Counter