Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

12 - 515
(کتاب الکفالة )
(٣١٥)قال الکفالة ہ الضم لغة١  قال اللہ تعالی وکفلہا زکریا ثم قیل ہ ضم الذمة لی الذمة 

(  کتاب الکفالة  )
ضروری نوٹ : کفالہ کا مطلب یہ ہے کہ مثلا زید پر قرض ہے تو میں اس کے قرض کا زمہ دار ہوں،وہ نہیں دے گا تو میں دوں گا۔کفالت کی صورت میں دونوں آدمی قرض ادا کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔اور قرض دینے والا دونوں میں سے کسی ایک سے قرض وصول کر سکتا ہے۔ اس کے قریب قریب حوالہ ہے۔اس میں یہ ہوتا ہے کہ اصل مدیون اب قرض ادا نہیں کریگا ۔اس کے بدلے اب صرف میں قرض ادا کروں گا۔اس صورت میں قرض دینے والا صرف ذمہ دار سے قرض وصول کرسکتا ہے
وجہ  : (١)کفالت صحیح ہونے کی دلیل یہ آیت ہے۔قالوا نفقد صواع الملک ولمن جاء بہ حمل بعیر وانا بہ زعیم  (آیت ٧٢، سورۂ یوسف ١٢) اس آیت میں زعیم کا لفظ ہے جس کے معنی ذمہ دار اور کفیل کے ہیں۔آیت کا مطلب ہے کہ جو بادشاہ کا پیالہ لا دے گا اس کو ایک اونٹ کا بوجھ ملے گا اور میں اس کا کفیل ہوں ۔اس سے کفالت کا ثبوت ہوا۔(٢)حضرت مریم علیہاالسلام کے بارے میں ہے۔وکفلھا زکریا  (آیت ٣٧ ،سورۂ آل عمران ٣) کہ زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم کی کفالت لی۔اس سے کفالت کا ثبوت ہوا۔
لغت  :کفالت میں چار الفاظ ہیں
 ]١[ …کفیل : جو خود ذمہ دار بنا،ضامن،اس کو زعیم اور حمیل بھی کہتے ہیں۔
 ]٢[… مکفول عنہ : مقروض جس کی جانب سے قرض ادا کرنے کی ذمہ داری کفیل لے رہا ہے۔
 ]٣[… مکفول لہ : قرض دینے والا ،جس کے لئے کفیل بن رہا ہے۔
]٤[… مکفول بہ : وہ مال جس کے ادا کرنے کا کفیل بن رہا ہے،یا وہ آدمی جس کو مجلس قضاء میں حاضر کرنے کی ذمہ داری لے رہا ہے کہ ابھی اس کو ضمانت پر چھوڑ دیں۔وقت مقررہ پر اس کو میں مجلس قضاء میں حاضر کرنے کا ذمہ دار ہوں بشرطیکہ وہ زندہ ہو
ترجمہ  : (٣١٥)  لغت میںکفالہ کا ترجمہ ملانا ہے ۔
ترجمہ: ١  چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا ۔وکفلھا زکریا (آیت ٣٧ سورۂ عمران ٣)، پھر بعض حضرات نے فرمایا کہ مطالبے میں ایک کے ذمے کو دوسرے کے ذمے کے ساتھ ملانا ہے ، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ قرض میں ملانا ہے ، لیکن پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔  

Flag Counter