{فصل }
(۶۵۱)قال وإذا وکل وکیلین فلیس لأحدہما أن یتصرف فیما وکلا بہ دون الآخر۱؎ وہذا في تصرف یحتاج فیہ إلی الرأي کالبیع والخلع وغیر ذلک لأن الموکل رضي برأیہما لا برأي أحدہما۲؎ والبدل وإن کان مقدرا ولکن التقدیر لا یمنع استعمال الرأي في الزیادۃ واختیار
(فصل )
ترجمہ : (٦٥١)اگر کسی نے دو آدمیوں کو وکیل بنایا تو ان میں سے ایک کے لئے جائز نہیں ہے کہ دوسرے کو چھوڑ کر اس میں تصرف کرے جس کا وکیل بنایا ہے۔
ترجمہ : ١ اس کی وجہ یہ ہے کہ تصرف میں دوسرے کی ضرورت پڑتی ہے ، جیسے بیع ہے ، خلع ہے اس کے علاوہ ہے اس لئے کہ موکل دونوں کی رائیسے راضی ہوا ہے ایک کی رائے سے راضی نہیں ہوا ہے ۔
اصول: جہاں رائے مشورے کی ضرورت ہے وہاں دو آدمیوں کو وکیل بنایا تو دونوں کی رائے شامل ہونا ضروری ہے۔
تشریح : دو آدمیوں کو کسی کام کا وکیل بنایا تو اس میں سے ایک کے لئے جائز نہیں ہے کہ دوسرے کو چھوڑ کر اکیلا وہ کام کر لے، بلکہ اس کام میں دونوں وکیلوں کو شریک ہونا ضروری ہے۔
وجہ : موکل نے دونوں کی رائے پر اعتماد کیا ہے ایک کی رائے پر اعتماد نہیں کیا ہے اس لئے دونوں کی رائے شامل ہونا ضروری ہے۔البتہ جن کاموں میں رائے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ صرف موکل کی بات کو پیش کرنا ہے وہاں دونوں وکیلوں میں سے ایک نے بھی کام کر لیا تو جائز ہوگا۔
ترجمہ : ٢ اور کسی چیز کے عوض لینے میں اگر چہ وہ عوض متعین ہے ] پھر بھی دونوں وکیلوں کی رائے اس لئے ضروری ہے ثمن کے زیادہ ہونے میں رائے استعمال کرے ، یا اچھے مشتری کو انتخاب کرنے میں دونوں کی رائے کی ضرورت پڑے ۔
تشریح : یہ ایک اشکال کا جواب ہے ، اشکال یہ ہے کہ موکل نے کہا کہ اس غلام پانچ سو بیچیں ، تو یہاں غلام کی قیمت متعین ہے تو دو وکیلوں کو شامل ہونے کی اب کیا ضرورت ہے ۔ تو اس کا جواب دیا کہ دو وکیل مل کر اس کی قیمت پانچ سو سے زیادہ دلوا سکتے ہیں اس لئے دو وکیلوں کی رائے کی ضرورت ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ دونوں مل کر ایسا مشتری تلاش کرے کہ جلدی سے ثمن ادا کرے اس لئے دونوں وکیلوں کی رائے کی ضرورت پڑتی ہے ۔
لغت : فی الزیادة : سے مراد ہے دو کی رائے سے زیادہ قیمت وصول کرنا ممکن ہے۔ اختیار المشتری : سے مراد ہے دو کی رائے