(کتاب أداب القاض)
(٤٠٤)قال ولا تصح ولایة القاض حتی یجتمع ف المولی شرائط الشہادة ویکون من أہل
( کتاب آداب القاضی )
ضروری نوٹ: قاضی کیسے ہو اور وہ کس طرح فیصلہ کرے اس کو آداب قاضی کہتے ہیں۔(١) قضا کے ثبوت کے لئے یہ آیت ہے۔ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الظالمون ۔ (آیت ٤٥ ،سورة المائدة ٥) (٢)دوسری آیت میں ہے۔وداؤد وسلیمان اذ یحکمان فی الحرث اذ نفشت فیہ غنم القوم وکنا لحکمھم شاھدین Oففھمناھا سلیمان وکلا اتینا حکما وعلما O (آیت ٧٨ ٧٩،سورة الانبیاء ٢١) ان دونوں آیتوں میں فیصلے کرنے کا ثبوت ہے۔(٣)حدیث میں ہے۔عن اناس من اھل حمص من اصحاب معاذ بن جبل ان رسول اللہ ۖ لما اراد ان یبعث معاذا الی الیمن قال کیف تقضی اذا عرض لک قضاء ؟ قال اقضی بکتاب اللہ ،قال فان لم تجد فی کتاب اللہ ؟ قال فبسنة رسول اللہ،قال فان لم تجد فی سنة رسول اللہ ولا فی کتاب اللہ ؟ قال اجتھد برایی ولا الو،فضرب رسول اللہ ۖ صدرہ فقال الحمد للہ الذی وفق رسول رسول اللہ لما یرضی رسول اللہ ۔ (ابو داؤد شریف، باب اجتہاد الرای فی القضاء ،ص٥١٦،نمبر ٣٥٩٢ ترمذی شریف، باب ماجاء فی القاضی کیف یقضی ،ص٣٢٢، نمبر ١٣٢٧ نسائی شریف، باب الحکم باتفاق اھل العلم ،ص ٧٣٢، نمبر ٥٣٩٩) اس حدیث میں قضاء کا ثبوت ہے ،اور کس ترتیب سے استدلال کرے اس کا بھی ثبوت ہے۔
ترجمہ (٤٠٤)نہیں صحیح ہے قاضی بنانا یہاں تک کہ جمع ہو جائے قاضی میں شہادت کی شرطیں اور وہ اہل اجتہاد میں سے ہو
تشریح : جس آدمی کو قاضی بنایا جارہا ہو اس میں اجتہاد کی شرطیں موجود ہوں۔مثلا ]١[عاقل،]٢[بالغ،]٣[ آزاد،]٤[ مسلمان ]٥[ نا بینا نہ ہو۔]٦[ حد قذف نہ لگی ہو]٧[اور اتنا علم ہو کہ جس مسئلے میں کوئی قول نہ ہو تو اس میں اجتہاد کرسکتا ہو۔]٨[ بہتر ہے کہ عادل بھی ہو ۔
وجہ : (١) قاضی شاہد کی شہادت سے فیصلہ کرے گا تو خود قاضی میں بھی شاہد کی صفتیں ہونی چاہئے (٢) آیت میں ہے۔فجزاء مثل ما قتل من النعم یحکم بہ ذوا عدل منکم (آیت ٩٥، سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ فیصلہ کرنے والا عادل ہو۔(٣) اس آیت میں ہے کہ فیصلہ کرنے والا عادل ہونا چاہئے ۔واشھدوا ذوی عدل منکم واقیموا الشھادة للہ ذالکم یوعظ بہ (آیت ٢، سورة الطلاق٦٥)(٤) اس قول تابعی میں ہے ۔ قال عمر بن عبد