Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

75 - 515
(فصل فی الضمان )
(٣٧٤)قال ومن باع لرجل ثوبا وضمن لہ الثمن أو مضارب ضمن ثمن متاع رب المال فالضمان باطل١  لأن الکفالة التزام المطالبة وہ لیہما فیصیر کل واحد منہما ضامنا لنفسہ٢  ولأن المال أمانة ف أیدیہما والضمان تغییر لحکم الشرع فیرد علیہ کاشتراطہ علی المودع 

(فصل فی الضمان ) 
ترجمہ  : ( ٣٧٤) کوئی وکیل بن کر کسی کے لئے کپڑا بیچا اور کپڑے والے کے لئے ثمن کا ضامن بن گیا ۔ یا مضارب تھا اور مال والے کے سامان  کی قیمت کا ضامن بن گیا تو یہ ضامن بننا باطل ہے ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ خود ہی قیمت وصول کرنے والا ہو اور خود ہی اس کا ضامن بھی بن جائے تو یہ صحیح نہیں ہے ۔ 
تشریح  :  یہاں دو مسئلے ہیں ]١[ مثلازید عمر کے کپڑے بیچنے کا وکیل بنا ، کپڑا بیچنے کے بعد مشتری کی جانب سے وہ ضامن بن گیا کہ مشتری نہیں دے گا تو میں عمر کو قیمت دے دوں گا ، تو یہ ضامن بننا باطل ہے ۔    
]٢[ دوسرا مسئلہ ہے کہ زید عمر کا مضارب تھا ، یعنی عمر کا مال تھا اور زید مضاربت کے طور پر کام کر رہا تھا اور نفع میں دونوں آدھا آدھا تھا ، زید نے مال بیچا اورمشتری کی جانب سے وہ ضامن بن گیا کہ مشتری نہیں دے گا تو میں عمر کو قیمت دوں گا ، تو یہ ضامن بننا باطل ہے 
وجہ  : دونوں مسئلوں میں زید عمر کی جانب سے قیمت وصول کرنے والا ہے ، اور خود ہی اس کا ذمہ دار بھی بن گیا کہ مجھ ہی سے وصول کرو تو یہ باطل ہے ، اس لئے یہ ضامن بننا باطل ہوگا۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ کفالہ مطلب ہے اپنے اوپر مطالبے کو لازم کرنا ، اور خود مطالبہ کرنا بھی انہیں دونوں پر ہے تو دونوں اپنے لئے ہی ضامن بن گئے ۔
اصول : ضامن لنفسہ ] اپنی ہی رقم کے لئے ضامن بننا [درست نہیں ہے  
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے کہ ۔ بیچنے کا وکیل اور مضارب  دونوں مشتری سے مطالبہ کرنے کے لئے ہیں ، اور کفیل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں دونوں سے مطالبہ کیا جائے گا ،تو یہ دونوں اپنے ہی لئے ضامن بن گئے ،اسلئے یہ کفیل بننا درست نہیں ہے 
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ دونوں کے ہاتھ میں امانت کا مال ہے اور ضامن بننے سے شریعت کایہ حکم بدل جائے گا ، جیسے امانت رکھنے والے اور عاریت پر لے جانے والے پر ضمان کی شرط لگانے سے شریعت کا حکم بدل جاتا ہے ۔ 

Flag Counter