Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

202 - 515
 اللہ تعالی۳؎   ولو ترک فرجۃ قالوا لا یلتحق بہ ویصیر کفاصل السکوت. 
{فصل في القضاء بالمواریث }
(۴۶۶)قال وإذا مات نصراني فجاء ت امرأتہ مسلمۃ وقالت أسلمت بعد موتہ وقالت الورثۃ  

، نہ بیوی کو طلاق واقع ہوگی ، اور نہ بیت اللہ تک جانا لازم ہوگا ، ٹھیک اسی طرح اوپر کے خط میں پورے حقوق باطل ہوجائیں گے   
ترجمہ  : ٣  اور اگر درمیان میں خالی جگہ چھوڑ دی تو حضرات فرماتے ہیں کہ پہلے کے ساتھ متصل نہیں ہوگا ، اور ایسا ہوگیا جیسے کہ درمیان میں چپ ہوگیا ہو ۔ 
تشریح  : خط لکھا ، اور درمیان میں خالی جگہ چھوڑ دی اس کے بعد ان شاء اللہ لکھا تو ان شاء اللہ جملے سے الگ ہوگیا ، اس لئے اس سے پہلے کے جملے کے حقوق بحال رہیں گے ، ان شاء اللہ کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ اس کی ایک مثال دیتے ہیں ، کسی نے کہا٫ انت طالق ۔ پھر چپ رہا اس کے بعد ان شاء اللہ کہا تو طلاق واقع ہوجائے گی ، کیونکہ ان شاء اللہ کا تعلق انت طالق کے ساتھ نہیں رہا ۔ یہی حال اوپر کے جملے کا ہوگا ۔
  لغت :  فرجة: کشادگی۔یلتحق: مل جانا ۔فاصل السکوت:  بولنے کے درمیان چپ رہ جانا۔
(فصل فی قضاء بالمواریث)
 ترجمہ  : (٤٦٦) ایک نصرانی مرد کا انتقال ہوا پھر اس کی بیوی مسلمان ہوکر آئی اور کہنے لگی کہ میں نصرانی کے مرنے کے بعد مسلمان ہوئی ہوں ] اس لئے مجھے اس کی وراثت ملنی چاہئے [ اور ورثہ کہنے لگے کہ  نصرنے کے مرنے سے پہلے مسلمان ہوئی ہے ] اس لئے  عورت کو وراثت نہیں ملنی چاہئے [ تو  بات ورثہ کی مانی جائے گی ۔
لغت  : میاں اور بیوی کے دین میں اختلاف ہو تو وراثت نہیں ملتی ، مسلمان عورت کو نصرانی شوہر کی وراثت نہیں ملے گی ۔ استصحاب حال  : یہ ایک محاورہ ہے ، جو حال پہلے سے آرہا ہو اس کے خلاف کوئی قرینہ نہ ہو تو پہلے ہی کی حالت مانی جائے گی ، اس کو٫ استصحاب حال ، کہتے ہیں ۔ 
اصول  :یہ مسئلہ اس اصول  پر ہے کہ جو حالات پہلے چل رہے ہیں اگر اس کے خلاف کوئی قرینہ نہ ہو تو یہی سمجھا جائے گا ابھی بھی وہی حال ہے اور اسی پر فیصلہ کیا جائے گا ۔ اسی کو ٫استصحاب حا ل ، کہتے ہیں ۔
 تشریح  : مثلا زید نصرانی تھا وہ مر گیا ، اس کی بیوی بھی پہلے نصرانی تھی اس لئے اس کو شوہر کی وراثت ملنی چاہئے ۔ اب وہ 

Flag Counter