{فصل في التوکیل بشراء نفس العبد }
(۶۳۳)قال وإذا قال العبد لرجل اشتر لي نفسي من المولی بألف ودفعہا إلیہ فإن قال الرجل للمولی اشتریتہ لنفسہ فباعہ علی ہذا فہو حر والولاء للمولی۱؎ لأن بیع نفس العبد منہ إعتاق
(فصل فی التوکیل بشراء نفس العبد )
ضروری نوٹ : اس فصل میں دو باتیںبیان کی جائیں گی ۔]١[… ایک یہ بیان کیا جائے گا کہ ۔کہ غلام کسی اور سے کہے کہ مجھے میرے آقا سے میرے لئے خرید لو ، تو آقا سے غلام کو خود غلام کے لئے خریدنا یہ آزادگی ہے اس لئے آقا کے قبول کرتے ہی وہ آقا کی جانب سے آزاد ہوجائے گا ۔
]٢[… دوسری صورت یہ ہے کہ اجنبی آدمی غلام سے کہے کہ تم اپنے آقا سے اپنی ذات کو میرے لئے خرید لو ، تو اس صورت میں غلام وکیل بنے گا ، اور اجنبی موکل بنے گا ، اور آقا بائع بن جائے گا ، اور آقا کے قبول کرنے کے بعد یہ غلام اجنبی کا ہوگا اور اس پرغلام کی قیمت لازم ہوگی ۔
ترجمہ :( ٦٣٣) اگر غلام نے کسی سے کہا کہ میرے لئے میری ذات کو میرے آقا سے ہزار کے بدلے خرید لو ، اور غلام نے اس آدمی کو ایک ہزار دے بھی دیا ، تو اگر اس آدمی نے آقا سے کہا ٫میں نے غلام کو غلام ہی کے لئے خریدا ہے ، اور آقا نے اس پر بیچ بھی دیا تو غلام آزاد ہوجائے گا اور ولاء آقا کے لئے ہوگا ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ غلام کو خود سے ہی بیچنا اس کو آزاد کرنا ہے ، اور غلام کو اپنی ذات کو خریدنا مال کے بدلے میں آزادگی کو قبول کرنا ہے، اور جسکو خریدنے کا حکم دیا وہ محض سفیر ہے اس پر حقوق نہیں آئیں گے ، تو ایسا ہوا کہ غلام نے اپنی ذات کو خود خریدا ،اور جب یہ بات ہوئی تو تو غلام آزاد ہوگا اور ولاء اس کے بعد آقا کے لئے ہوگا ۔
نکتہ : یہاں ایک نکتہ یاد رکھیں ۔]١[… اگر غلام کی جانب سے خود غلام کو آقا سے خریدے تو یہ خریدنا مجازی طور پر آزاد کرنے کے معنی میں ہے ، کیونکہ غلام کے پاس جو مال ہے وہ تو آقا کا ہے اس لئے خریدنا کیسے پایا جائے گا ، اس لئے یہ آزاد کرنا ہی ہو گا ، اور غلام نے جو رقم آقا کو دیا وہ آقا ہی کا تھا، اس لئے مفت کی آزادگی ہوگی ۔ البتہ چونکہ آقا کی جانب سے آزاد کرنا پایا گیا اس لئے غلام کی ولاء آقا کو ملے گی ۔ ]٢[ …دوسری بات یہ یاد رکھیں کہ اگر غلام کے وکیل نے یوں کہا کہ میں اپنے لئے خریدتا ہوں اور غلام کی جانب سے خریدنے کا ذکر نہیں کیا تو اجنبی کی جانب سے خریدنا ہوگا ، اور یہ غلام اجنبی کا ہوجائے گا ، اور اشتریت ُ کا لفظ حقیقت پر محمول ہوگا ۔