Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

226 - 515
 ۳؎ والوارث إذا بیع لہ بمنزلۃ الغریم لأنہ إذا لم یکن في الترکۃ دین کان العاقد عاملا لہ۔ 
{فصل آخر }
(۴۷۹) وإذا قال القاضي قد قضیت علی ہذا بالرجم فارجمہ أو بالقطع فاقطعہ أو بالضرب فاضربہ وسعک أن تفعل ۱؎ وعن محمد رحمہ اللہ أنہ رجع عن ہذا وقال لا تأخذ بقولہ حتی 

کہ اگر ترکہ میں کسی کا قرض نہ ہو تو وصی وارث کے لئے ہی کام کرنے لگتا ہے ۔ 
تشریح   : میت کے ترکہ میں کسی کا قرض نہیں تھا ، اور وارث میں بچہ بھی تھا اس لئے بچے کے لئے وصی متعین کیا ، اس نے مثلا غلام بیچا اور وہ کسی کا مستحق نکل گیا تو اس غلام کی قیمت وصی دے گا اور بعد میں وصی وارثوں کے حصے سے وصول کرے گا ، کیونکہ وصی نے انہیں وارثوں کے لئے بیچا ہے ۔ جس طرح وصی قرض دینے والوں سے وصول کرتا ہے ۔

(فصل آخر )
ترجمہ  : ( ٤٧٩) اگر قاضی نے کہا کہ میں نے اس پر رجم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے اس کو رجم کر دو ، یا ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے ہاتھ کاٹ دو ، یا کوڑے مارنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لئے اس کو کوڑے مارو تو آپ کے لئے گنجائش ہے کہ ایسا کر لیں  ۔
تشریح  : واضح ہے ۔ 
وجہ :  (١)عن جابر بن عبد اللہ الانصاری ، ان رجلا من اسلم اتی رسول اللہ  ۖفحدثہ انہ قد زنی فشھد علی نفسہ اربع شھادات  فأمر بہ رسول اللہ  ۖ فرجم و کان قد أحصن ۔ ( بخاری شریف ، باب رجم المحصن ، ص ١١٧٤، نمبر ٦٨١٤) اس حدیث میں بھی رجم کرنے کا حکم دیا تو لوگوں نے رجم کیا ۔ (٢)عن عقبہ بن الحارث قال جیء  بالنعیمان او ابن النعیمان شاربا فامر النبی  ۖ من کان فی البیت ان یضربوہ ، قال فضربوہ فکنت انا فیمن ضربہ بالنعال ۔ ( بخاری شریف ، باب من امر بضرب الحد فی البیت ، ص ١١٦٨، نمبر ٦٧٧٤) اس حدیث میں دوسرے کو حاکم نے حد لگانے کا حکم دیا تو انہوں نے حد لگائی ۔
  ترجمہ  : ١  امام محمدسے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہ  نے اس سے رجوع کیا ہے اور فرمایا کہ قاضی کے قول پر عمل نہ کریں یہاں تک کہ دلائل دیکھ لیں، اسلئے کہ قاضی کا قول غلط اور خطا کا احتمال رکھتا ہے ، اور تدارک ممکن نہیں ہے ، اور اس روایت پر قاضی کا 

Flag Counter