Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

162 - 515
{فصل آخر }
(۴۳۸)ویجوز قضاء المرأۃ في کل شیء إلا في الحدود والقصاص ۱؎ اعتبارا بشہادتہا۔ وقد مر الوجہ۔(۴۳۹) ولیس للقاضي أن یستخلف علی القضاء إلا أن یفوض إلیہ ذلک۱؎  لأنہ قلد 

(فصل آخر )
ترجمہ  : (٤٣٨)اور جائز ہے عورت کو قاضی ہونا ہر معاملے میں سوائے حدود اور قصاص کے۔
ترجمہ  :١   اس کو گواہی پر قیاس کیا ، اور اس کی وجہ گزر چکی ہے ۔ 
تشریح :  عورت ہر چیز کی قاضی بن سکتی ہے البتہ حدود اور قصاص کا قاضی نہیں بن سکتی۔
وجہ :(١)و استشھدوا شھیدین من رجالکم فان لم یکونا رجلین فرجل و امرأتان ممن ترضون من الشھداء ان تضل احداھما فتذکر احداھما الاخری ۔ ( آیت ٢٨٢، سورت البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ گواہی میں دو عورتیں ایک مرد کے برابر ہیں اس لئے اس کے اشارے سے معلوم ہوتا ہے کہ ، حدود اور قصاص جیسے معاملے میں اس کو قاضی بنانا ٹھیک نہیں ہے ۔(٢)حدود اور قصاص میں عورت کی گواہی مقبول نہیں ہے تو اس کا فیصلہ کیا کرے گی (٣) حدیث مرسل میں ہے۔عن الزھری قال: مضت السنة من رسول اللہ ۖ والخلیفتین من بعدہ الا تجوز شھادة النساء فی الحدود۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ١٠٩ فی شھادة النساء فی الحدود ،ج خامس، ص ٥٢٨، ٢٨٧٠٥ مصنف عبد الرزاق ، باب ھل تجوز شھادة النساء مع الرجال فی الحدود وغیرہ ، ج ثامن ، ص٢٥٥، نمبر١٥٤٨٩ سنن لببیہقی، باب شھادة فی الطلاق والرجعة وما فی معناھما من النکاح والقصاص والحدود، ج عاشر، ص ٢٥٠ ، نمبر ٢٠٥٢٨) اس حدیث مرسل  میں ہے کہ حدود اور قصاص میں عورت کی گواہی مقبول نہیں تو اس معاملے کا قاضی بننا کیسے درست ہوگا؟ اس لئے کہ قاضی تو گواہوں کی گواہی لیکر فیصلہ کرتا ہے۔(٤) عن ابی بکرة قال لقد نفعنی اللہ بکلمة ایام الجمل لما بلغ النبی  ۖ ان فارسا ملکوا ابنة کسری قال : لن یفلح قوم ولو امرھم امراة ۔ ( بخاری شریف ، باب ، ص ١٢٢٤، نمبر ٧٠٩٩) اس حدیث میں ہے کہ عورت کو امیر بنایا تو وہ قوم کامیاب نہیں ہوگی ، اس سے اشارہ ہے کہ وہ حدودو ااور قصاص میں حاکم نہیں بنے گی ۔  
ترجمہ  : (٤٣٩)قاضی کا حق نہیں ہے کہ قاضی پر خلیفہ بنائے مگر یہ کہ اس کی طرف یہ سونپے ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ اس کو فیصلہ کرنے کے لئے  قاضی بنایا ہے ، دوسروں کو قاضی بنانے کے لئے نہیں بنایا گیا ہے ، تو 

Flag Counter