Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

356 - 515
{ فصل }
(۵۷۳)قال أبو حنیفۃ رحمہ اللہ شاہد الزور أشہرہ في السوق ولا أعزرہ۔ وقالا نوجعہ ضربا ونحبسہ ۱؎ وہو قول الشافعي رحمہ اللہ۔ لہما ما روي عن عمر رضي اللہ عنہ أنہ ضرب شاہد 

( فصل ) 
 ضروری نوٹ : تعزیر کی سزا کیا ہے اس فصل میں یہ بیان کیا جائے گا ۔ اس میں چالیس سے کم کوڑے مار سکتا ہے ، کیونکہ چالس کوڑے غلام اور باندی کی حد قذف کی سزا ہے ۔اس قول تابعی میں ہے ۔ عن الشعبی قال شاہد الزور یضرب ما دون اربعین : خمسة و ثلاثین ، ستة وثلاثین  سبعة و ثلاثین ۔( مصنف ابن ابی شیبة، ٤٦٥، شاھد الزور ما یصنع بہ؟،ج رابع، ص ٥٥١ ، نمبر ٢٣٠٤٠مصنف عبد الرزاق، باب عقوبة شاھد الزور ، ج ثامن ، ص٢٥٢، نمبر١٥٤٦٩)  اس قول تابعی میں ہے کہ چالیس سے کم کوڑے تعزیر میں مارے۔ اس آیت میں جھوٹی گواہ سے دور رہنے کی تاکید کی ہے ۔فاجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور ۔ (آیت ٣٠، سورة الحج ٢٢) ۔اس حدیث میں شہادہ الزور کو گناہ کبیرہ کہا ہے ۔عن عبد الرحمن بن ابی بکرة عن ابیہ  قال النبی  ۖ الا أنبئکم باکبر الکبائر ؟ثلاثا قالوا بلی یا رسول اللہ قال الاشراک باللہ ، و عقوق الوالدین ، و جلس و کان متکئا ألا وقول الزور ،قال فما زال یکررھا حتی قلنا لیتہ سکت ۔ ( بخاری شریف ، باب ما قیل فی شھادة الزور ، ص ٤٣٠، نمبر ٢٦٥٤) اس حدیث میں جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ کہا گیا ہے۔ 
ترجمہ  : (٥٧٣) امام ابو حنیفہ  نے جھوٹے گواہ کے سلسلے میں فرمایا میں بازار میں اس کی تشہیر کروں گا اور اس کو سزا نہیں دوں گا۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ اس کو ماریں گے اور قید کریں گے ۔ 
ترجمہ  : ١  اور یہی امام شافعی کا قول ہے ۔ ان دونوں حضرات کی دلیل حضرت عمر  کا قول ہے کہ انہوں نے جھوٹے گواہ کو چالیس کوڑے مارے ، اور اس کا منہ کالا کیا ۔
تشریح   :صاحبین فرماتے ہیں کہ جھوٹے گواہ کی  چالیس کوڑے مار کر تعزیر کی جائے گی اور قید بھی کیا جائے گا۔
وجہ : (١)  صاحب ہدایہ کی روایت یہ ہے ۔ان عمر بن الخطاب کتب الی عمالہ بالشام فی شاہد الزور ان یجلد اربعین جلدة و ان یسخم وجھہ و ان یحلق رأسہ و ان یطال حبسہ (مصنف عبد الرزاق، باب عقوبة شاھد الزور ، ج ثامن ، ص٢٥٢، نمبر١٥٤٧١) اس عمل صحابی میں ہے کہ چالس کوڑے مارے اور منہ کالا کیا، اور قید بھی کیا ۔ 

Flag Counter