{فصل في البیع }
(۶۳۹)قال والوکیل بالبیع والشراء لا یجوز لہ أن یعقد مع أبیہ وجدہ ومن لا تقبل شہادتہ لہ عند أبي حنیفۃ۔ وقالا یجوز بیعہ منہم بمثل القیمۃ إلا من عبدہ أو مکاتبہ ۱؎ لأن التوکیل مطلق ولا
ترجمہ : ١ اس لئے کہ غلام کی عبارت مطلق ہے جو دونوں صورتوں کا احتمال رکھتا ہے ، اس لئے شک کی وجہ سے موکل کے حکم کی تعمیل نہیں ہوگی اس لئے یہ تصرف غلام کے لئے اپنی ذات کے لئے ہوجائے گا ] اس لئے غلام آزاد ہوجائے گا[
تشریح : یہ دلیل ہے کہ یہاں غلام نے اپنی ذات کا بھی نام نہیں لیا اور موکل کا بھی نام نہیں لیا اس لئے دونوں صورتوں کا احتمال رکھتا ہے ، کہ اپنے لئے خریدا ہواور موکل کے لئے بھی خریدا ہو ، اس شک کی وجہ سے موکل کے لئے خریدنا نہیں ہوگا ، بلکہ خود غلام کے لئے ہوجائے گا اور غلام آزاد ہوجائے گا ۔
(فصل فی البیع )
ترجمہ : (٦٣٩)بیچنے اور خریدنے کے وکیل کے لئے جائز نہیں ہے کہ عقد کرے امام ابو حنیفہ کے نزدیک اپنے باپ ،اپنے دادا ، اپنے لڑکے،اپنے پوتے ،اپنی بیوی ،اپنے غلام اور اپنے مکاتب غلام کے ساتھ۔اور صاحبین نے فرمایا کہ ان لوگوں سے مثل قیمت میں بیع جائز ہے۔سواء اپنے غلام اور اپنے مکاتب کے ۔
اصول: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ تہمت کی جگہ سے بچنا چاہئے۔
تشریح : امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ اس وکیل کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنے باپ ، دادا، بیٹے،پوتے ، بیوی ،غلام اور اپنے مکاتب کے ساتھ خریدو فروخت کرے ۔
وجہ : (١)ان لوگوں کا رشتہ بہت قریب کا ہے۔اس لئے موکل کو یہ شبہ ہو سکتا ہے کہ ان لوگوں سے مہنگا خریدا ہے یا سستا بیچا ہے۔اس تہمت کی بنیاد پر ان لوگوں سے خریدنا بیچنا جائز نہیں ہے۔اتقوا مواضع التھم ۔ (٢) حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ لا تجوز شھادة خائن ... ولا القانع اھل البیت لھم ولا ظنین فی ولاء ولا قرابة،قال الفزاری القانع التابع (ترمذی شریف، باب ماجاء فیمن لا تجوز شھادتہ ص ٥٢٦ ،نمبر ٢٢٩٨) اس حدیث میں ہے کہ قرابت والوں کی گواہی مقبول نہیں۔ اس لئے ان لوگوں خریدنا بھی جائز نہیں (٣)اس قول تابعی میں ہے ۔ عن ابراہیم قال اربعة لا تجوز شھادتھم الوالد لولدہ،والولد لوالدہ ،والمرأة لزوجھا، والزوج لامرأتہ،