{فصل}
(۵۰۰)وما یتحملہ الشاہد علی ضربین أحدہما ما یثبت حکمہ بنفسہ مثل البیع والإقرار والغصب والقتل وحکم الحاکم فإذا سمع ذلک الشاہد أو رآہ وسعہ أن یشہد بہ وإن لم یشہد علیہ۱؎ لأنہ علم ما ہو الموجب بنفسہ وہو الرکن في إطلاق الأداء۔ قال اللہ تعالی إلا من شہد بالحق وہم یعلمون وقال النبي علیہ الصلاۃ والسلام إذا علمت مثل الشمس فاشہد وإلا
(فصل گواہوں کی قسمیں )
ضروری نوٹ : گوہوں کی دو قسمیں ہیں ]١[… خود بخود معاملہ کو دیکھ کر گواہ بنے ۔
]٢[ …اور دوسری قسم ہے کہ اس نے خود تو نہیں دیکھا ، لیکن اصلی گواہ نے اس کو گواہ بنایا ، جسکو٫ شہادت علی الشہادت ، کہتے ہیں۔آگے اسی کا بیان ہے ۔
ترجمہ: (٥٠٠)گواہ جس گواہی کا تحمل کرتا ہے اس کی دو قسمیں ہیں۔ان میں سے ایک وہ جس کا حکم ثابت ہوتا ہے خود ہی۔جیسے خریدو فروخت،اقرار، غصب،قتل، حاکم کا فیصلہ، پس گواہ چیزوں کو سنے یا ان کو دیکھے تو اس کے لئے گنجائش ہے کہ ان کی گواہی دے۔ چاہے ان پر گواہ نہ بنایا ہو۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ ان چیزوں کو خود دیکھنے سے علم حاصل ہوجاتا ہے ، اور مطلقا گواہی ادا کرنے میں یہی علم اصل ہے چنانچہ آیت میں ہے جان رہا ہو تب حق بات کی گواہی دے ۔ اور حضور ۖ نے فرمایا کہ تم سورج کی طرح جان لو تب گواہی دو ، ورنہ نہ دو ۔
تشریح : گواہ بننے کے دو طریقے ہوتے ہیں۔ایک تو یہ کہ کوئی گواہ اپنی گواہی پر گواہ بنائے اور کہے کہ میں تو مجلس قضا میں نہیں جا سکوں گا اب آپ جاکر میری گواہی پیش کریں۔ اس کو شہادت علی الشھادة کہتے ہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی نے گواہ تو نہیں بنایا لیکن کوئی کام ہوتے ہوئے دیکھا تو یہ خود بخود گواہ بن گیا۔ اب اس کے لئے گنجائش ہے کہ اس بات کی گواہی دے۔ اب یہ اصل گواہ ہوا۔ مثلا کسی کو کوئی چیز بیچتے ہوئے دیکھا تو گواہی دے سکتا ہے کہ فلاں نے فلاں چیز فلاں سے بیچی ہے۔ میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ البتہ یہ نہ کہے کہ مجھے گواہ بنایا ہے۔ کیونکہ واقعی اس کو کسی نے گواہ بنایا نہیں ہے بلکہ خود بخود بنا ہے۔
وجہ: (١)آیت میں اس کا اشارہ ہے جس کو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔ ولا یملک الذین یدعون من دونہ الشفاعة الا من شھد بالحق وھم یعلمون(آیت ٨٦، سرة الزخرف٤٣) اس آیت میں ہے کہ حق کو دیکھا اور جانتا ہو تو