علی صاحبہ١ حتی یؤد أکثر من النصف لما مر من الوجہین ف کفالة الرجلین. (٣٨٧)قال وذا کوتب العبدان کتابة واحدة وکل واحد منہما کفیل عن صاحبہ فکل شیء أداہ أحدہما
التفاوضین یلحق احدھما الدین ، ج رابع ، ص ٥٣٠، نمبر ٢٢٨٣١)اس قول تابعی میں ہے کہ شرکت مفاوضہ میں دونوں پر برابر قرض ہوگا
لغت : مفاوضہ : فوض ، تفویض سے مشتق ہے ، سپرد کرنا ۔
ترجمہ : (٣٨٦) اور دونوں میں سے ایک اپنے ساتھی سے وصول نہ کرے یہاں تک کہ آدھے سے زیادہ ادا کردے ،
ترجمہ : ١ اس دلیل کی وجہ سے جو دو آدمی کے کفالے کے بارے میں گزرا ۔
تشریح : شرکت مفاوضہ میں ہر شریک آدھے کے بارے میں اصیل ہے ، یعنی اس کا اپنا قرض ہے ، اور دوسرے آدھے کے بارے میں کفیل ہے اس لئے آدھا سے زیادہ قرض ادا کرے گا تو اپنے شریک سے وصول کرے گا ، اور آدھا اداکرے گا تو اس کا اپنا قرض ادا ہوا اس لئے ابھی شریک سے وصول نہیں کرے گا۔اس مسئلے کی تفصیل مسئلہ نمبر ٣٨١) میں گزری۔
ترجمہ : ( ٣٨٧) دو غلاموں کو ایک ہی کتابت میں مکاتب بنایا ، پھر دونوں ایک دوسر ے کے کفیل بن گئے ،تو جو کچھ ایک ادا کرے گا تو اس کا آدھا اپنے ساتھی سے لے گا ۔
لغت : دین صحیح اس کو کہتے ہیں جو کسی چیز کے بدلے میں لازم ہوا ہو ،اور مقروض بغیر ادا کئے ساقط کرنا چاہے تو ساقط نہ کر سکے ۔ کتابت دین صحیح نہیں ہے کیونکہ آقا نے احسانا رقم لیکر آزاد کیا ہے کسی چیز کے بدلے میں نہیں ہے ، اور مکاتب عاجز ہوجائے تو کتابت ساقط ہوجاتی ہے ، اور دوبارہ غلام بن جاتا ہے، اور کفالہ دین صحیح کا ہوتا ہے ، اس لئے مال کتابت کا کفیل کوئی نہیں بن سکتا ، لیکن یہاں ایک ہزار اداکرنے کی شرط پر دونوں کی آزادگی کو معلق کیا ہے ، اس لئے استحسانا دونوں ایک دوسرے کا کفیل بن سکتے ہیں
تشریح : دو غلاموں کو ایک ہزار کی ادائیگی مکاتب بنایا ، اور دونوں ایک دوسرے کے پورے پورے کفیل بن گئے تو جائز ہے
ترجمہ : ١ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ عقد کفالہ استحسانا جائز ہے ، اس کا طریقہ یوں بنائیں گے کہ دونوں کو ہزار کے واجب ہونے میں اصیل بنا یا جائے ، اور دونوں کی آزادگی کو ایک ہزار کی ادائیگی پر معلق کیا جائے ، اور ساتھی کے حق میں ایک ہزار کا کفیل بنایا جائے ، جسکو کتاب المکاتب میں ذکر کریں گے ان شاء اللہ ، پس جب یہ پتہ چل گیا ] کہ دونوں اصیل ہونے اور کفیل ہونے میں برابر ہیں [ تو جو کچھ ایک نے ادا کیا اس کا آدھا ساتھی سے لیگا ، کیونکہ دونوں برابرا ہیں ، کیونکہ پورا وصول کرے تو برابری نہیں رہے گی ۔