Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

87 - 515
علی شریکہ بنصفہ قلیلا کان أو کثیرا١   ومعنی المسألة ف الصحیح أن تکون الکفالة بالکل عن الأصیل وبالکل عن الشریک والمطالبة متعددة فتجتمع الکفالتان علی ما مر وموجبہا التزام المطالبة فتصح الکفالة عن الکفیل کما تصح الکفالة عن الأصیل وکما تصح الحوالة من المحتال علیہ. ٢  وذا عرف ہذا فما أداہ أحدہما وقع شائعا عنہما ذ الکل کفالة فلا ترجیح 

اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ دونوں برابر درجے کے فروع ہوں تو آدھا شریک سے وصول کر سکتا ہے۔اس لئے کہ جو کچھ ادا کیا اس میں سے آدھا اپنے شریک کی جانب سے بطور کفالت ادا کیا۔
تشریح:  دو آدمی ایک آدمی کے ایک ہزار درہم کے کفیل بنے ۔پھر یہ دونوں کفیل آپس میں بھی ایک دوسرے کے کفیل بن گئے تو مسئلہ یہ ہے کہ ایک کفیل جتنا دا کرے گا اس کا آدھا اپنے شریک کفیل سے وصول کرے گا مثلا پانچ سو ادا کیا ہوتو ڈھائی سو اپنے شریک کفیل سے لے گا۔پھر دونوں ملکر اصیل سے وصول کریںگے۔  
وجہ : یہاں دونوں کفیلوں پر ذاتی قرض نہیں ہے بلکہ دونوں پر کفالت ہے اور فرع ہے اس لئے دونوں فرع ہونے میں برابر ہے۔ اور چونکہ دونوں ایک دوسرے کے کفیل اور ضامن ہیں اس لئے جو کچھ ادا کیا اس کا آدھا اپنی جانب سے ادا کیا اور آدھا بطور کفالت کے شریک کی جانب سے ادا کیا ۔اس لئے آدھا اس سے وصول کر سکتا ہے۔اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شریک کے بجائے اصل مقروض سے وصول کرے۔کیونکہ اصل میں تو اسی کا قرض ادا کیا ہے۔  
ترجمہ  : ١  اصل میں مسئلے کا معنی یہ ہے کہ ایک آدمی نے پورا کفالہ اصیل سے لیا ، پھر پورا کفالہ  شریک سے بھی لیا ، اور مطالبہ متعدد ہے اس لئے ایک آدمی پر دو کفالے جمع ہوگئے ، جیسا کہ پہلے گزرا ، اور کفالہ کا مطلب ہے مطالبے کا لازم کرنا ، اس لئے کفیل سے کفیل بننا درست ہے جیسے اصیل سے کفیل بننا درست ہے ، جیسے محتال علیہ]کفیل[ سے حوالہ لینا درست ہے۔
تشریح  : یہاں کفالت کی صورت بیان کر رہے ہیں کہ ، یہاں اصل قرض لینے والے سے بھی پورے قرض کی کفالت لی ہے ، اور کفیل سے بھی پوری کفالت لی ہے ، اس لئے ہر ایک پر دو کفالے ہیں ۔  آگے بتاتے ہیں کہ کفیل سے بھی کفیل بننا درست ہے ، اس لئے کہ مطالبے کو لازم کرنا ہے ۔ اس کی مثال دیتے ہیں کہ محتال علیہ ]جس آدمی پر قرض حوالہ کردیا گیا ہے ،  اس سے کوئی دوسرا آدمی اپنے سر پر پورا قرض لینا چاہے تو لے سکتا ہے ، اسی طرح کفیل سے کوئی کفیل بننا چاہے تو بن سکتا ہے ۔
ترجمہ  : ٢  جب اس کا علم ہوگیا تو ، تو جو کچھ ان میں سے ایک نے ادا کیا تو دونوں کی جانب سے ادا ہوا ، اس لئے کہ کل کفالہ ہے اور بعض کو بعض پر ترجیح نہیں ہے ، بخلاف پہلے مسئلے کے ]اس میں ایک اصل دوسرا فرع تھا [  اس لئے دینے والا اپنے شریک سے آدھا وصول کرے گا ۔

Flag Counter