Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

78 - 515
یخالف الزکاة لأنہا مجرد فعل ولہذا لا تؤدی بعد موتہ من ترکتہ لا بوصیة.٣  وأما النوائب فن أرید بہا ما یکون بحق ککر النہر المشترک وأجر الحارس والموظف لتجہیز الجیش 

کرنی ہو اسکے لئے حکومت قوم پر ماہانہ رقم متعین کرے ، اس کو قسمت کہتے ہیں ، کیونکہ ہر ماہ میں تقسیم شدہ ہے ۔ جبایات : ہر ماہ میں ظلم کے طور پر ٹیکس متعین کیا جاتا ہے ، یہ جبایات ، ہے ۔
 تشریح  : کوئی آدمی کسی خراج کا کفیل بن جائے ، یا نوائب کا کفیل بن جائے ، یا قسمت کا کفیل بن جائے تو جائز ہے ۔ اور خراج کے بارے میں مسئلہ نمبر ٣٣٤) میں تفصیل گزر چکی ہے ۔
وجہ : اوپر کے تینوں دین کا مطالبہ بندے کی جانب سے ہوتی ہے ، اور دین صحیح ہے ، اور ظلم کے طور پر بھی نہیں ہے اس لئے اس کا کفیل بننا درست ہے ۔    
 ترجمہ  :٢   خراج زکوة کے خلاف ہے ، اس لئے کہ زکوة صرف ادا کرنا ہے اسی لئے مرنے کے بعد اس کے ترکے سے ادا نہیں کیا جائے گا جب تک کہ زکوة دینے کی وصیت نہ کرے ۔ 
تشریح  : زکوة کا کفیل بننا صحیح نہیں ہے ، کیونکہ وہ قرض نہیں ہوتا ہے ، صرف عبادت کے طور پر ادا کرنا ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے مرنے کے بعد اس کے ترکے سے باقی رہی ہوئی زکوة ادا نہیں کی جائے گی جب تک کہ ادا کرنے کی وصیت نہ کرے ، جبکہ بندے کا قرض ہوتو بغیر وصیت کے بھی اس کو ادا کرنا ضروری ہے،دوسری بات یہ ہے کہ اس کا مطالبہ کرنے والا انسان نہیں ہے ، بلکہ اللہ ہے ، اور کفیل بندے کے قرض کا ہوتا ہے ، اللہ کے قرض کا نہیں ۔  
 لغت  :  الزکوةمجرد فعل : یہ محاورہ ہے اور اس سے تین باتیں بتانا چاہتے ہیں ]١[ زکوة عبادت ہے ، بندے کی جانب سے قرض نہیں ہے۔]٢[ زکوة کسی چیز کے بدلے میں لازم نہیں ہوتی ، وہ صرف عبادت ہے ۔ ]٣[ زکوة واجب ہونے کے بعد زکوة کا مال ہلاک ہوجائے تو زکوة ساقط ہوجاتی ہے ، اس لئے یہ قابل ضمان نہیں ہے ، اس لئے اس کا کفیل بننا بھی درست نہیں ہے ۔     
ترجمہ  : ٣  بہر حال نوائب ، تو اگر اس سے مراد ہے حق اور انصاف والا ٹیکس ، جیسے مشترک نہر کا کھودنا، اور چوکیداری کی تنخواہ ، اور لشکر کو تیار کرنے کااور قیدیوں کو چھڑانے کے ٹیکس وغیرہ تو بالاتفاق اس کا کفیل بننا جائز ہے ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب ٹیکس ظلم کے طور پر نہیںہیں ، اس لئے اصیل پر بھی اس کا ادا کرنا واجب ہے اس لئے اس کا کفیل بننا بھی جائز ہے ۔  
ترجمہ  : ٤   اور اگر نوائب سے مراد ایسا ٹیکس ہے جو برحق نہیں ہے جیسے ہمارے زمانے میں بہت سارے ٹیکس ، تو اس کے کفیل بننے میں مشائخ کا اختلاف ہے ، امام بزدوی  اس کو  صحیح فرماتے ہیں ۔ 

Flag Counter