Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

70 - 515
ک فالدعوی مطلق عن ذلک فلا تصح.(٣٧١) ومن أقام البینة أن لہ علی فلان کذا وأن ہذا کفیل عنہ بأمرہ فنہ یقضی بہ علی الکفیل وعلی المکفول عنہ ون کانت الکفالة بغیر أمرہ یقضی علی الکفیل خاصة١  ونما تقبل لأن المکفول بہ مال مطلق بخلاف ما تقدم ٢ ونما 

ترجمہ  : (٣٧١) کسی نے بینہ قائم کیا کہ اس کا فلاں پر اتنا قرض ہے ، اور یہ بھی بینہ قائم کیا کہ یہ آدمی مقروض کے حکم سے کفیل ہے ،تو قاضی کفیل پر بھی مال کافیصلہ کرے گا اور مکفول عنہ ]مقروض [ پر بھی فیصلہ کرے گا ۔ اور اگر کفالہ بغیر مقروض کے حکم سے ہو تو صرف کفیل پر فیصلہ کرے گا ۔ 
تشریح  : اس متن میں تین باتیں بتانا چاہتے ہیں ]١[ اوپر کے متن میں فیصلہ شدہ مال کا کفیل بنا تھا ، اور مدعی نے دعوی میں اس کا ذکر نہیں کیا تھا ، اس لئے دعوی قابل قبول نہیں ہوا ۔ اور یہاں کفیل مطلق ہے ، چاہے فیصلہ شدہ مال کا ہو یا مستقبل میں فیصلہ ہونے والا ہو ، اور مدعی کا دعوی بھی مطلق ہے ، اس لئے دونوں کی موافقت کی وجہ سے دعوی قابل قبول ہے اس لئے فیصلہ کیاجائے گا ۔ ]٢[ دوسری بات یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کوشش کی جاتی ہے کہ غائب آدمی پر فیصلہ نہ کیا جائے ،لیکن مدعی یہ کہے کہ مکفول عنہ کے حکم سے کفیل بنا ہے تو کفیل بعد میں مکفول عنہ سے ادا کی ہوئی رقم وصول کرے گا اس لئے کفیل کے ضمن میں غائب مکفول عنہ پر بھی رقم کا فیصلہ کیا جائے گا ۔  ]٣[  اور اگر مدعی کہتا ہے کہ مکفول عنہ کے حکم کے بغیر ہی کفیل بنا ہے ، تو چونکہ مکفول عنہ سے رقم وصول نہیں کرنی ہے اس لئے غائب مکفول عنہ پر فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ شرح کی تفصیل کا خلاصہ ہے۔      
ترجمہ  : ١   مدعی کا دعوی قبول کیا جائے گا کیونکہ جس مال کا کفالہ لیا ہے وہ مطلق ہے ، بخلاف اوپر کے مسئلے کے ۔ 
تشریح  : اوپر کے مسئلہ میں ما قُضِی ] فیصلہ شدہ [ مال کا کفیل بنا تھا ، اور مدعی نے اس کا ذکر نہیں کیا بلکہ مطلق دعوی کیا تھا اس لئے کفالت اور دعوی میں موافقت نہ ہونے کی وجہ سے دعوی قبول ہی نہیں ہوا تھا ۔ اور یہاں اس قسم کی قید نہیں ہے ، بلکہ مطلق کفیل بنا ہے اور دعوی بھی مطلق مال کا ہے اس لئے دونوں میں موافقت کی وجہ سے دعوی قبول ہوگا اور فیصلہ بھی کیا جائے گا ۔ 
ترجمہ : ٢  مقروض کے حکم دینے اور نہ دینے سے فیصلہ مختلف ہوگا ، اس لئے کہ دونوں کی صورتیں الگ الگ ہیں ۔ اس لئے کہ حکم سے کفیل بنا ہو تو ابتداء میں تبرع ہے لیکن  بعد میں رقم وصول کرنے کی وجہ سے معاوضہ ہوجائے گا ۔ اور بغیر حکم کے کفیل بنا ہو تو ابتداء میں بھی تبرع ہے اور بعد میں بھی تبرع ہے ۔ پس اگر ایک چیز کا دعوی کیا ہے تو اسی کا فیصلہ ہوگا دوسرے کا فیصلہ نہیں ہوگا 
تشریح :  کفیل بننے کا حکم دیا ہو تو بعد میں اس سے رقم وصول کرے گا ، اور آخیر میں یہ معاوضہ ہوجائے گا ، اور حکم نہ دیا ہو ابتداء اور انتہاء میں بھی تبرع ہوگا ، چونکہ دونوں کا حکم الگ الگ ہے اس لئے مدعی ایک چیز کا دعوی کرے گا تو اسی چیز کا قاضی 

Flag Counter