Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

68 - 515
عن مبرة القراض مطاوعة لمذموم البخل.٢  ثم قیل ہذا ضمان لما یخسر المشتر نظرا لی قولہ عل وہو فاسد ولیس بتوکیل٣  وقیل ہو توکیل فاسد لأن الحریر غیر متعین وکذا الثمن غیر متعین لجہالة ما زاد علی الدین وکیفما کان فالشراء للمشتر وہو الکفیل والربح أ الزیادة علیہ لأنہ العاقد.(٣٧٠)  قال ومن کفل عن رجل بما ذاب لہ علیہ أو بما قضی لہ علیہ فغاب المکفول عنہ فأقام المدع البینة علی الکفیل بأن لہ علی المکفول عنہ ألف درہم لم تقبل 

بالعینة و أخذتم اذناب البقر و رضیتم بالزرع و ترکتم الجھاد سلط اللہ علیکم ذلا لا ینزعہ حتی ترجعوا الی دینکم ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی النھی عن العینة ، ص ٥٠١، نمبر ٣٤٦٢)  
ترجمہ  : ٢  پھر کہا گیا کہ یہ مشتری ]کفیل [ کے نقصان کا ضمان ہے لفظ ٫علی، کی طرف  نظر کرتے ہوئے ، لیکن یہ ضمان فاسد ہے ، اور وکیل بنانا بھی صحیح نہیں ہے۔ 
تشریح : عبارت پیچیدہ ہے ۔ متن میں جو لفظ ہے ، یتعین علیہ ،مقروض اس جملے سے یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ میں کفیل کے نقصان کا ذمہ دار ہوں ، لیکن اس جملے سے وکیل ہی بنانا درست نہیں ہے ، کیونکہ وکیل بنانے کے لئے یتعین الی ، ] میرے لئے بیع عینہ ، کرلو[کہنا چاہئے ، یتعین علی ، ] میرے اوپر بیع عینہ کرلو[نہیں کہنا چاہئے ، اس لئے کفیل کو بیع عینہ کا وکیل بنانا ہی درست نہیں ہوا  
ترجمہ  : ٣  اور بعض حضرات نے فرمایا کہ یتعین علی سے وکیل تو ہوا لیکن وکالت فاسد ہوگئی ، اس لئے ریشم متعین نہیں ہے ، ایسے ہی ثمن بھی معلوم نہیں ہے ، کیونکہ ایک  ہزار سے زیادہ مجہول ہے ، بہر حال جو بھی ہو یہ خریدنا کفیل کے لئے ہے ، اور نفع بھی اسی پر ہے ، یعنی وہ زیادتی جو ایک ہزار کے اوپر ہے ، اس لئے کہ وہی بیع کرنے والا ہے ۔ 
تشریح  : بعض حضرات نے فرمایا کہ٫ یتعین علی ، سے وکالت تو ہوجاتی لیکن  وکیل بنانے والے نے یہ نہیں بتایا کہ کتنا ریشم خرید ے، اس لئے مبیع مجہول ہوگئی ۔ پھر ہزار سے اوپر کتنا نفع دے ، یہ بھی نہیں بتایا ، اس لئے ثمن بھی مجہول ہوگیا ، اس لئے وکالت فاسد ہوگئی ، اس لئے جو کچھ خریدا یہ کفیل کے لئے ہے اور اور جو نفع دیا وہ بھی اسی  پر ہے کیونکہ وہی بیع کرنے والا ہے ۔ قضاء ً  مقروض سے نہیں لے سکتا ، ہاں دیانة دے تو بہتر ہے ۔    
ترجمہ  : (٣٧٠)کوئی آدمی کسی آدمی کے بارے میں اس طرح کفیل بنا ،جو کچھ اس  پر ثابت ہو ، یا جوکچھ اس پر فیصلہ کیا گیا ہو ، اس کا میں کفیل ہوں ، پھر مکفول عنہ ] مقروض [  غائب ہوگیا ، اور قرض دینے والے نے کفیل پر بینہ قائم کیا کہ اس کا مقروض پر ہزار درہم ہے ، تو یہ گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔ 

Flag Counter