Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

66 - 515
ملکہ علی الوجہ الذ بیناہ فیسلم لہ.٣  ولہ أنہ تمکن الخبث مع الملک ما لأنہ بسبیل من الاسترداد بأن یقضیہ بنفسہ أو لأنہ رض بہ علی اعتبار قضاء الکفیل فذا قضاہ بنفسہ لم یکن راضیا بہ وہذا الخبث یعمل فیما یتعین فیکون سبیلہ التصدق ف روایة ویردہ علیہ ف روایة لأن الخبث لحقہ وہذا أصح لکنہ استحباب لا جبر لأن الحق لہ. (٣٦٩)  قال ومن کفل عن رجل بألف علیہ بأمرہ فأمرہ الأصیل أن یتعین علیہ حریرا ففعل فالشراء للکفیل والربح الذ ربحہ 

جاسکتا ہے ۔]٢[ …یہ نفع کفیل کے لئے جائز ہے اس لئے کسی کو واپس نہ کرے ۔]٣[… اس نفع کو صدقہ کردے ۔ 
صاحبین نے فرمایا کہ یہ نفع کفیل ہی کا ہے اس کو واپس کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ اس نے اپنی ملکیت میں کمایا ہے ۔
ترجمہ  : ٣  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ ملک کے باوجود کچھ خباثت آہی گئی ہے ، یا اس وجہ سے کہ خود ادا کرنے کی وجہ سے گیہوں واپس لینے کا حقدار ہوگیا ، یا اس وجہ سے کہ مقروض اس لئے رقم دینے پر راضی ہوا تھا کہ کہ کفیل قرض دینے والے کو دے گا ، لیکن قرض لینے والے خود ادا کیا تو کفیل کو مالک بنانے پر راضی نہیں ہوا، اور یہ خباثت ان چیزوں میں ہوگی جو متعین کرنے سے متعین ہوتی ہے ، اور اس کا راستہ ایک روایت میں صدقہ کرنا ہے ، اور دوسری روایت میں مقروض پر لوٹا دینا ہے کیونکہ اس کے حق کی جہ سے خباثت آئی ہے ، اور یہی صحیح ہے ، لیکن یہ مستحب ہے جبر نہیں ہے ، کیونکہ کفیل کا بھی حق متعلق ہوچکا ہے 
تشریح : امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ گیہوں پرکفیل کی ملکیت تو ہوگئی ہے ، لیکن اس میں تھوڑی سی خباثت آگئی ہے، اس کی دو وجہ ہیں ]١[  قرض لینے والے کی امید تھی کہ کفیل ادا کرے گا لیکن جب قرض لینے والے نے خود ادا کردیا ،اور اب اپنی رقم واپس لینے کا حقدار بن گیا تو پتہ چلا کہ کفیل کی ملکیت اتنی پکی نہیں تھی اس لئے اس کے نفع میں خباثت آگئی ۔ ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ مقروض نے اس امید پر رقم دی تھی کہ کفیل ادا کرے گا ، لیکن جب خود ادا کردیا تو حقیقت میں وہ رقم دینے پر راضی نہیں ہوا اسلئے نفع میں خباثت آئی ، اور یہ خباثت ان چیزوں میں آئے گی جو متعین کرنے سے متعین ہوتی ہے ، اب اس کا ایک راستہ یہ ہے کہ نفع کو صدقہ کرے ، اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ مقروض کے گیہوں کی وجہ سے خباثت آئی ہے اس لئے اسی کو نفع واپس کردے ۔ تاہم یہ کرنا مستحب ہے ، اس میں جبر نہیں ہے کہ واپس کرنا ہی پڑے ۔ کیونکہ کفیل کا بھی حق گیہوں میں ہوچکا ہے ، یعنی اس کی بھی ملکیت اس میں ہوچکی ہے ۔      
ترجمہ  : (٣٦٩) کوئی کسی آدمی کا اس کے حکم سے ایک ہزار کا کفیل بنا  پھر قرض لینے والے نے کفیل کو حکم دیا کہ میرے نام پر ریشم کا بیع عینہ کرلیں ، کفیل نے ایسا کر لیا تو یہ خریدنا بھی کفیل کا ہوگا ، اور جو بائع کو زیادہ نفع دینا پڑے گا وہ بھی کفیل ہی پر ہوگا ۔
 
Flag Counter