الاسترداد لأنہ وجب لہ علی المکفول عنہ مثل ما وجب للطالب علیہ لا أنہ أخرت المطالبة لی وقت الأداء فنزل منزلة الدین المؤجل٣ ولہذا لو أبرأ الکفیل المطلوب قبل أدائہ یصح فکذا ذا قبضہ یملکہ٤ لا أن فیہ نوع خبث نبینہ فلا یعمل مع الملک فیما لا یتعین وقد قررناہ ف
تشریح : اگر کفیل نے قرض دینے والے کو قرض دے دیا تب تو اس ایک ہزار کا مالک بن گیا ، اور نفع اٹھانا درست ہوگیا ۔ لیکن اگر مقروض نے قرض ادا کردیا اور کفیل کو دی ہوئی کو واپس لینے کا حقدار بن گیا تب بھی کفیل اس رقم کا مالک بن گیا ہے ۔
وجہ :اس کی وجہ یہ ہے کہ جس وقت سے کفیل بنا اسی وقت سے کفیل کا اتنا حق مقروض پر ہوگیا ہے جتنے کا کفیل بنا ہے ، یہ اور بات ہے کہ اس رقم کے مطالبے کا حق ادا کرنے کے بعد ہوگا ، چونکہ رقم کا حقدار ہوگیا ہے اس لئے جب مقروض نے ایک ہزار دیا تو کفیل اس کا مالک بن گیا اس لئے اس سے نفع اٹھانا بھی جائز ہوگیا ۔ اسکی ایک مثال دیتے ہیں کہ مثلا خالد نے ایک ماہ کی مہلت کے ساتھ قرض دیا تو وہ اس رقم کا حقدار ابھی سے ہوگیا ہے ، لیکن ایک مہینے کی مدت دی ہے اس لئے ابھی اس سے مطالبہ نہیں کرسکتا ، اسی طرح یہاں کفیل ابھی مطالبہ نہیں کرسکتا ، لیکن حقدار ہوگیا ہے اس لئے مالک بن جائے گا
لغت : نزل منزلة الدین المؤجل : مثلا زید نے ایک ماہ کی مدت کے ساتھ خالد کو قرض دیا ہے تو زید ابھی سے اس قرض کے واپس لینے کا حقدار ہوگیا ہے ، البتہ ایک ماہ تک مانگنے کا حقدار نہیں ہے ، تاہم خالد ماہ سے پہلے قرض واپس کرے گا تو زید اس کا مالک بن جائے گا۔
ترجمہ : ٣ اسی لئے اگر ادائیگی سے پہلے کفیل مقروض کو معاف کرنا چاہے تو صحیح ہے ، ایسے ہی رقم پر قبضہ کرلے تو اس کا مالک بن جائے گا ۔
تشریح : کفیل مالک بنے گا اس کی دوسری دلیل ہے کہ مقروض نے کفیل کو ابھی دیا نہیں ہے اس سے پہلے کفیل نے مقروض کو معاف کردیا تو معاف ہوجائے گا ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کفیل کا حق مقروض پر ہوچکا ہے ، اور جب ہوچکا ہے تو مقروض رقم دے گا تو کفیل مالک بھی بن جائے گا ، اور اس سے نفع اٹھانا بھی جائز ہوگا۔
ترجمہ :٤ لیکن ایک قسم کی تھوڑی خباثت تو ہے جسکو ہم اگلے مسئلے میں بیان کریں گے ، لیکن درہم اور دینار متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے اس لئے اتنی سی خبث پر عمل نہیں کیا جائے گا ۔ ہم اس کو کتاب البیوع ، فصل فی احکام البیع الفاسد ،میں ثابت کر چکے ہیں۔
تشریح : چونکہ مقروض نے خود قرض ادا کردیا ہے ، اب کفیل کو رقم واپس کرنا ہے جس سے معلوم ہوا کہ کسی نہ کسی درجے میں یہ کفیل کا مال نہیں ہے اس لئے اس نفع میںتھوڑا سا خبث ضرور ہے ، لیکن درہم اور دینا رمتعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا اس لئے