Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

64 - 515
الاسترداد لأنہ وجب لہ علی المکفول عنہ مثل ما وجب للطالب علیہ لا أنہ أخرت المطالبة لی وقت الأداء فنزل منزلة الدین المؤجل٣  ولہذا لو أبرأ الکفیل المطلوب قبل أدائہ یصح فکذا ذا قبضہ یملکہ٤  لا أن فیہ نوع خبث نبینہ فلا یعمل مع الملک فیما لا یتعین وقد قررناہ ف 

تشریح  :  اگر کفیل نے قرض دینے والے کو قرض دے دیا تب تو اس ایک ہزار کا مالک بن گیا ، اور نفع اٹھانا درست ہوگیا ۔ لیکن اگر مقروض نے قرض ادا کردیا اور کفیل کو دی ہوئی  کو واپس لینے کا حقدار بن گیا تب بھی کفیل اس رقم کا مالک بن گیا ہے ۔ 
وجہ  :اس کی وجہ یہ ہے کہ جس وقت سے کفیل بنا اسی وقت سے کفیل کا اتنا حق مقروض پر ہوگیا ہے جتنے کا کفیل بنا ہے ، یہ اور بات ہے کہ اس رقم کے مطالبے کا حق ادا کرنے کے بعد ہوگا ، چونکہ رقم کا حقدار ہوگیا ہے اس لئے جب مقروض نے ایک ہزار دیا تو کفیل اس کا مالک بن گیا اس لئے اس سے نفع اٹھانا بھی جائز ہوگیا ۔ اسکی ایک مثال دیتے ہیں کہ مثلا خالد نے ایک ماہ کی مہلت کے ساتھ قرض دیا تو وہ اس رقم کا حقدار ابھی سے ہوگیا ہے ، لیکن ایک مہینے کی مدت دی ہے اس لئے ابھی اس سے مطالبہ نہیں کرسکتا ، اسی طرح یہاں کفیل ابھی مطالبہ نہیں کرسکتا ، لیکن حقدار ہوگیا ہے اس لئے مالک بن جائے گا     
لغت : نزل منزلة الدین المؤجل :  مثلا زید نے ایک ماہ کی مدت کے ساتھ خالد کو قرض دیا ہے تو زید ابھی سے اس قرض کے واپس لینے کا حقدار ہوگیا ہے ، البتہ ایک ماہ تک مانگنے کا حقدار نہیں ہے ، تاہم خالد ماہ سے پہلے قرض واپس کرے گا تو زید اس کا مالک بن جائے گا۔
 ترجمہ  : ٣  اسی لئے اگر ادائیگی سے پہلے کفیل مقروض کو معاف کرنا چاہے تو صحیح ہے ، ایسے ہی رقم پر قبضہ کرلے تو اس کا مالک بن جائے گا ۔ 
تشریح  : کفیل مالک بنے گا اس کی دوسری دلیل ہے کہ مقروض نے کفیل کو ابھی دیا نہیں ہے اس سے پہلے کفیل نے مقروض کو معاف کردیا تو معاف ہوجائے گا ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کفیل کا حق مقروض پر ہوچکا ہے ، اور جب ہوچکا ہے تو مقروض رقم دے گا تو کفیل مالک بھی بن جائے گا ، اور اس سے نفع اٹھانا بھی جائز ہوگا۔
ترجمہ  :٤  لیکن ایک قسم کی تھوڑی خباثت تو ہے جسکو ہم اگلے مسئلے میں بیان کریں گے ، لیکن درہم اور دینار متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے اس لئے اتنی سی خبث  پر عمل نہیں کیا جائے گا ۔ ہم اس کو کتاب البیوع ، فصل فی احکام البیع الفاسد ،میں ثابت کر چکے ہیں۔    
تشریح  :  چونکہ مقروض نے خود قرض ادا کردیا ہے ، اب کفیل کو رقم واپس کرنا ہے جس سے معلوم ہوا کہ کسی نہ کسی درجے میں یہ کفیل کا مال نہیں ہے اس لئے اس نفع میںتھوڑا سا خبث ضرور ہے ، لیکن درہم اور دینا رمتعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا اس لئے

Flag Counter