Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

57 - 515
فہو باطل١  لما بینا. (٣٦٢)قال ولا تصح الکفالة لا بقبول المکفول لہ ف المجلس ١ وہذا عند أب حنیفة ومحمد رحمہما اللہ.٢  وقال أبو یوسف رحمہ اللہ آخرا یجوز ذا بلغہ أجاز ولم یشترط ف بعض النسخ الجازة والخلاف ف الکفالة بالنفس والمال جمیعا. لہ أنہ تصرف التزام فیستبد بہ الملتزم وہذا وجہ ہذہ الروایة عنہ. ووجہ التوقف ما ذکرناہ ف الفضول فی 

ترجمہ  : (٣٦٢)  نہیں صحیح ہے کفالہ مگر مکفول لہ کے قبول کرنے سے مجلس عقد میں۔
ترجمہ  : ١  یہ امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک ہے ۔ 
اصول:  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ یہاں مطالبہ کرنے کا مالک بنانا ہے ، اس لئے مجلس میں قبول کرنا ہوگا۔ دوسری بات یہ ہے کہ مکفول لہ کا مطالبہ اور واسطہ نئے آدمی سے ہوگا اس لئے اس کی رضامندی ضروری ہے۔  
تشریح : جس مجلس میں کفیل بن رہا ہو اسی مجلس میں مکفول لہ] قرض دینے والا[ نے قبول کیا ہو کہ ہاں میں فلاں کے کفیل بننے سے راضی ہوںتب کفالت صحیح ہوگی ۔تو گویا کہ دو شرطیں ہوئیں۔ایک مکفول لہ کا قبول کرنا اور دوسری شرط یہ ہے کہ مجلس کفالت میں قبول کرے اس سے باہر قبول کرے تو کفالت صحیح نہیں ہوگی ۔
 وجہ :  کفیل بن کر گویا کہ کفیل نے مکفول لہ کو اس بات کا مالک بنایا کہ اب آپ مجھ سے بھی مطالبہ کریں گے ، اور کسی چیز کا مالک بنانا ہو تو دو قاعدے آتے ہیں ]١[ ایک یہ کہ سامنے  قبول کرے تب وہ مالک بنتا ہے ، ]٢[ اور دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ مجلس میں قبول کرے ، مجلس ختم ہونے کے بعد قبول کرنے کا حق ساقط ہوجاتا ہے ، جیسے بیع میں ہوتا ہے ، اس لئے یہاں بھی مکفول لہ کو قبول کرنا ہوگا ، اور مجلس میں قبول کرنا ہوگا ، تب کفیل بنے گا ۔  
ترجمہ  : ٢   حضرت امام ابو یوسف نے فرمایا اگر مکفول لہ کو خبر پہنچ جائے اور وہ اجازت دے دے تب بھی کفالہ جائز ہے ۔ اور انکے بعض نسخے میں یہ ہے کہ اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔ اور یہ اختلاف کفالہ  بالنفس اوربالمال  ونوں میں ہے ۔انکی دلیل یہ ہے کہ کفیل اپنے اوپر تصرف کو لازم کر رہا ہے اس لئے وہ لازم کرنے خود مختار ہے ، اس آخری روایت کی وجہ یہی ہے ۔اور مکفول لہ کی اجازت پر موقوف ہونے کی وجہ وہ ہے جو ہم نے فضولی کے نکاح کے بارے میں کہا ۔  
تشریح  : حضرت امام ابو یوسف  کی دو روایت ہے ۔ ایک روایت تو یہ ہے کہ کفیل اپنے اوپر مطالبے کو لازم کر رہا ہے اور احسان کر رہا ہے اس لئے مکفول لہ کے قبول کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے ، وہ خود مختار ہے ۔اس لئے کفیل نے کفالت لے لی اسی سے کفالت ہوجائے گی ۔اور دوسری روایت یہ ہے کہ مکفول لہ مجلس میں قبول نہ کرے ، بلکہ جب اس کو خبر پہنچے اس وقت وہ قبول کرلے تب بھی کفالت درست ہوجائے گی ۔ 

Flag Counter