Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

56 - 515
التزم فعلا واجبا.(٣٥٩) قال ومن استأجر دابة للحمل علیہا فن کانت بعینہا لا تصح الکفالة بالحمل ١ لأنہ عاجز عنہ (٣٦٠)ون کانت بغیر عینہا جازت الکفالة ١ لأنہ یمکنہ الحمل علی دابة نفسہ والحمل ہو المستحق(٣٦١ وکذا من استأجر عبدا للخدمة فکفل لہ رجل بخدمتہ 

ترجمہ: (٣٥٩)کسی نے سواری اجرت پر لی لادنے کے لئے،پس اگر وہ معین ہو تو لادنے کا کفالہ صحیح نہیں ہے۔  
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ کفیل دوسرا دینے سے عاجز ہے ۔
اصول : یہ مسئلہ اسی اصول پر ہے کہ اپنی جانب سے مثل نہیں دے سکتا ہو تو کفیل بننا صحیح نہیں ہے۔
تشریح : ایک آدمی نے کسی سے سواری لادنے کے لئے اجرت پر لی،پس اگر وہ جانور متعین ہو کہ اسی جانور پر لادنا ہے تو اب اس کا کفیل بننا صحیح نہیں ہے ۔
 وجہ : کفالت کا مطلب تو یہ ہے کہ اگر اس نے سواری نہیں دی تو میں اپنی سواری لادنے کے لئے دے دوں گا۔اور اس صورت میں سواری متعین ہے اس لئے اپنی سواری دے نہیں سکتا اس لئے اس کا کفیل بننا صحیح نہیں ہے۔    
لغت : دابة  :  چوپایہ،سواری۔  الحمل  :  لادنا۔
ترجمہ  :(٣٦٠)اور اگر سواری غیر متعین ہو تو کفالہ جائز ہوگا۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ ممکن ہے کہ کفیل اپنی سواری پر لادوا دے ، کیونکہ لادنا ہی مستحق ہے۔  
 اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اپنی جانب سے اس کی مثل دے سکتا ہو تو کفیل بننا درست ہے۔کیونکہ کفیل اس کی مثل دے دیگا
وجہ : اس صورت میں اگر مکفول عنہ نے سواری لادنے کے لئے نہیں دی تو اپنی جانب سے سواری دے سکتا ہے۔کیونکہ اس صورت میں سواری متعین نہیں ہے اس لئے کفیل بننا درست ہے ۔
ترجمہ  : (٣٦١) ایسے ہی متعین غلام کو خدمت کے لئے اجرت پر لیا ، اور اس کی خدمت کے لئے کوئی آدمی کفیل بن گیا تو کفالہ باطل ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے دلیل کی وجہ سے جو ہم نے بیان کی ۔ 
تشریح  : کسی نے متعین غلام خدمت کے لئے اجرت پر لیا ، تو اس کا کفیل نہیں بن سکتا ، کیونکہ وہ متعین غلام کفیل کے پاس نہیں ہے جس سے خدمت کرائے اس لئے کفیل بھی نہیں بن سکتا ۔ ہاں غیر متعین غلام اجرت پر لیا ہو تو کفیل بن سکتا ہے ، کیونکہ اس صورت میں اصیل کا غلام خدمت کے لئے  میسر نہ ہو تو اپنا غلام خدمت کے لئے دے سکتا ہے ۔

Flag Counter