Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

52 - 515
(٣٥٨) ون تکفل عن البائع بالمبیع لم تصح
 
سے نہیں دے سکتا ہو بلکہ بعینہ وہی چیز دینا لازم ہو جو مکفول عنہ کے پاس ہے تو وہاں کفیل نہیں بن سکتا۔ 
تشریح  :کفیل نے بائع کو یوں کہا کہ مشتری کو مبیع دے دو اگر اس نے اس کی قیمت نہیں دی تو میں دوں گا تو جائز ہے۔  
وجہ:(١)  قیمت ادا کرنا یہ بھی ایک قسم کا قرض ہے اور قرض کا کفیل بن سکتا ہے تو قیمت کا بھی کفیل بن سکتا ہے (٢) قیمت میں یہ ضروری نہیں ہے کہ بعینہ وہی رقم دے جو مشتری کے پاس ہے بلکہ اس کے مثل اپنی جانب سے بھی رقم دے سکتا ہے۔اس لئے کفیل بننا درست ہے (٣) اثر میں ہے کہ ثمن کے کفیل بننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔عن عبد اللہ بن عمر انہ کان لا یری بالرھن والحمیل مع السلف بأسا۔ (سنن للبیھقی ، باب جواز الرھن والحمیل فی السلف، ج سادس، ص ١٩) اس اثر میں بیع میں کفیل بننے سے عبد اللہ بن عمر کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے (٤) بخاری میں بنی اسرائیل کے ایک بزرگ کی لمبی حدیث ہے جس میں انہوں نے کسی سے ایک ہزار کا سامان مانگا تو بائع نے ثمن کے لئے کفیل مانگا تو انہوں نے کہا کہ اللہ اس کا کفیل ہے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔ عن ابی ھریرة عن رسول اللہ ۖ انہ ذکر رجلا من بنی اسرائیل سأل بعض بنی اسرائیل ان یسلفہ الف دینار فقال ائتنی بالشھداء اشھدھم فقال کفی باللہ شھیدا قال فأتنی بالکفیل قال کفی باللہ کفیلا قال صدقت۔ (بخاری شریف ، باب الکفالة فی القرض والدیون بالابدان وغیرھا، ص ٣٠٥ ،نمبر ٢٢٩١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ثمن کے لئے کفیل بنانا جائز ہے تب ہی تو اس بزرگ سے کفیل مانگا اور انہوں نے کہا کہ اللہ اس کا کفیل کافی ہے۔  
ترجمہ  :(٣٥٨)اگر بائع کی جانب سے مبیع کا کفیل بنے تو صحیح نہیں ہے۔ 
اصول:  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اپنی جانب سے جس چیز کی مثل نہیں دے سکتا ہو اس کا کفیل بننا صحیح نہیں ہے۔ 
تشریح : اگر یوں کفیل بنے کہ میں بائع پر زور دوںگا کہ وہ مبیع آپ کے حوالے ضرور کرے تب تو کفیل بننا صحیح ہے۔لیکن یوں کفیل بنے کہ وہ مبیع نہیں دے گا تو میں اپنی جانب سے مبیع دے دوںگا تو ایسا کفیل بننا صحیح نہیں ہے ۔
 وجہ:  مبیع میں ضروری ہے کہ وہی چیز دے جو طے ہوئی ہے ۔اس کی مثل دوسری چیزاپنی جانب سے دوں گا یہ صحیح نہیں ہے۔ اس لئے کفیل بھی نہیں بن سکتا۔ اتنا ہوگا کہ بائع مبیع حوالے نہیں کرے گا تو بیع ختم ہو جائے گی اور بائع کو قیمت میں سے کچھ بھی نہیں ملے گی  ۔ 
 صاحب ہدایہ نے یہاں دس چیزوں کا حکم بیان کیا ہے ، اور محاورات استعمال کئے ہیں اس لئے پہلے محاورات سمجھیں ، پھر مسئلہ سمجھیں 

Flag Counter