Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

51 - 515
سقاطا محضا کالطلاق ولہذا لا یرتد البراء عن الکفیل بالرد بخلاف براء الأصیل.(٣٥٦) قال وکل حق لا یمکن استیفاؤہ من الکفیل لا تصح الکفالة بہ کالحدود والقصاص ١ معناہ بنفس الحد لا بنفس من علیہ الحد لأنہ یتعذر یجابہ علیہ وہذا لأن العقوبة لا تجر فیہا النیابة.(٣٥٧) قال وذا تکفل عن المشتر بالثمن جاز ١ لأنہ دین کسائر الدیون

تشریح : ایک روایت یہ ہے کہ کفیل کی برأت کو شرط کے ساتھ معلق کرنا جائز ہے ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ کفیل پر اصل قرض نہیں ہے ، اس پر صرف مطالبہ ہے اور ذمہ داری ہے ، اس لئے وہ اسقاط محض ہے ، یہی وجہ ہے کہ کفیل بری ہونے کو رد کرنا چاہے تو رد نہیں کر سکتا ، ہاں اصیل پر قرض ہے اور اس کو بری کرنا تملیک کرنا ہے اس لئے اس کو شرط پر معلق کرنا جائز نہیں ہے ۔    
ترجمہ  :(٣٥٦)ہر وہ حق کہ اس کا وصول کرنا کفیل سے ممکن نہ ہو اس کا کفالہ صحیح نہیں ہے۔جیسے حدود اور قصاص۔
ترجمہ  : ١  اس کا مطلب یہ ہے کہ نفس حد کا کفیل بننا جائز نہیں ہے ، مجرم کو حاضر کرنے کے کفیل کے بارے میں بات نہیں ہے ۔اس لئے کہ حد کو کفیل پر جاری کرنا نا ممکن ہے ، اور یہ اس لئے ہے کہ حد میں نیابت جاری نہیں ہوتی۔  
تشریح:  جو چیز کفیل سے لینا یا وصول کرنا ممکن نہیں اس کا کفیل بننا بھی صحیح نہیں ہے۔جیسے کوئی کہے کہ مجرم پر اگر حد جاری نہ کر سکو تو میں اس کا کفیل بنتا ہوں کہ مجھ پر وہ حد جاری کردیں۔یا مجرم سے قصاص نہ لے سکو تو میں اس کا کفیل بنتا ہوں کہ مجھ سے قصاص لے لو اور میرا ہاتھ قصاص مین کاٹ دو تو یہ کفیل بننا صحیح نہیں ہے۔ہاں مجرم کو مجلس میں حاضر کرنے کا کفیل بننا  صاحبین  کے یہاں جائز ہے ۔   
وجہ : (١)حدود اور قصاص اصل مجرم سے ہی لئے جاتے ہیں دوسروں سے نہیں۔اسلئے اسکی کفالت بھی درست نہیں ہے (٢) حدیث  میں ہے ۔حدثنی عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ قال لا کفالة فی حد (سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی الکفالة ببدن من علیہ حق ،ج سادس، ص ١٢٧،نمبر١١٤١٧ ) اس حدیث میں ہے کہ حد میں کفالت نہیں ہے 
نوٹ : اوپرکے ایک مسئلہ میں تھا کہ حد اور قصاص میں کفالہ بالنفس لینے کے لئے مجبور کرنا صحیح نہیں ہے۔اور یہاں ہے کہ خود حد اور قصاص کا کفیل بننا درست نہیں ہے۔ اس لئے دونوں مسئلوں میں فرق ہے۔
ترجمہ  :(٣٥٧)اگر مشتری کی جانب سے کفیل بنا ثمن کا تو جائز ہے۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ اور دین کی طرح یہ بھی دین ہے ۔
اصول  :یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جہاں مثل اپنی جانب سے دے سکتا ہو وہاں کفیل بن سکتا ہے۔اور جہاں مثل اپنی جانب 

Flag Counter