Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

508 - 515
 الحرب لأن ردتہا لا تؤثر في عقودہا علی ما عرف۔ (۶۸۱)قال وإذا وکل المکاتب ثم عجز أو المأذون لہ ثم حجر علیہ أو الشریکان فافترقا فہذہ الوجوہ تبطل الوکالۃ علی الوکیل علم أو لم یعلم۱؎  لما ذکرنا أن بقاء الوکالۃ یعتمد قیام الأمر وقد بطل بالحجر والعجز والافتراق۲؎  ولا فرق 

نہیں ہوگی (٢) حضورۖ دنیا سے تشریف لے گئے اور آپۖ کے متعین کردہ تمام وکیل اپنی اپنی جگہ پر کام کرتے رہے،کوئی آپ کی وفات سے معزول نہیں ہوا۔  
ترجمہ:(٦٨١)  اگر مکاتب نے کسی کو وکیل بنایا پھر وہ عاجز ہوگیا یا مأذون غلام نے وکیل بنایا پھر وہ محجور ہو گیا یا دو شریکوں نے وکیل بنایا پھر وہ دونوں جدا ہو گئے تو یہ کل وجہیں وکالت کو باطل کر دیتی ہیں،چاہے وکیل کو علم ہو یا نہ ہو۔
ترجمہ  : ١  اس دلیل کی بنا پر جو ہم نے ذکر کیا کہ ]موکل وکیل بنانے کا اہل نہیں رہا[اس لئے کہ وکیل کے باقی رکھنے دار مدار ہے کہ امر قائم ہو ، اور ماذون غلام کو تجارت سے روکنے سے ، مکاتب کے عاجز ہونے سے ،اور شریک کے شرکت سے جدا ہونے سے امر باطل ہوگیا اس لئے وکالت ختم ہوجائے گی ۔
اصول: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ۔  وکیل بحال رکھنے کے لئے خود موکل میں اہلیت بحال رہنا ضروری ہے ورنہ وکالت ختم ہو جائے گی۔  
تشریح  : ]١[…مکاتب نے کسی کو وکیل بنایا پھر مکاتب اپنا مال کتابت ادا کرنے سے عاجز ہو گیا اور پھر سے غلام بن گیا تو اس کا جو وکیل تھا وہ خود بخود معزول ہو جائے گا۔چاہے اس کو اپنے موکل کے عاجز ہونے کی خبر ہو یا نہ ہو۔]٢[…اسی طرح غلام کو تجارت کی اجازت تھی جس کی وجہ سے اس نے وکیل بنایا تھا ۔اب اس کے مولی نے اس کو تجارت سے روک دیا اور محجور کر دیا تو ایسا کرتے ہی غلام کے وکیل کی وکالت ختم ہو جائے گی۔]٣[… اسی طرح دو شریک تھے جنہوں نے وکیل بنایا تھا اب دونوں جدا ہو گئے جس کی وجہ سے وکیل کی وکالت ختم ہو جائے گی۔ اس لئے کہ جب شرکت ہی نہیں رہی تو شرکت کے ماتحت عقد کیسے کریںگے ؟  
 وجہ: (١)  یہ سب قدرتی حادثات ہیں جن کی وجہ سے موکل میں عقد کرنے کی اہلیت باقی نہیں رہی اور اسی بنیاد پر وکیل میں اہلیت تصرف ختم ہو جائے گی اور وکالت ختم ہو جائے گی۔اور غیر اختیار ی طور پر قدرتی حادثات کی بناپر وکیل کی وکالت ختم ہوتی ہو تو معزول ہونے کے لئے وکیل کو اطلاع ملنا ضروری نہیں ہے (٢) اس کی ایک دلیل آگے آرہی ہے جو عمر کا فیصلہ ہے۔
ترجمہ  : ٢ اور کوئی فرق نہیں ہے کہ وکیل کو اس کا علم ہو یا نہ ہو ، کیونکہ یہ حکمی طور پر معزول کرنا ہے اس لئے خبر ہونے پر موقوف نہیں ہے ، جیسے بیچنے کا وکیل ہو اور موکل نے خود ہی بیچ دیا تو وکالت ختم ہوجاتی ہے ، چاہے وکیل کو اس کی اطلاع نہ ہو ۔  

Flag Counter