Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

493 - 515
 العبد کان باطلا لما بیناہ (۶۶۹)قال ومن ادعی أنہ وکیل الغائب في قبض دینہ فصدقہ الغریم أمر بتسلیم الدین إلیہ۱؎  لأنہ إقرار علی نفسہ لأن ما یقضیہ خالص مالہ (۶۷۰)فإن حضر الغائب فصدقہ وإلا دفع إلیہ الغریم الدین ثانیا۱؎  لأنہ لم یثبت الاستیفاء حیث أنکر الوکالۃ ۲؎  والقول في 

سے قرض دینے والوں کی جانب سے بھی وصول کرے گا ، تو یہاںتہمت ہے کہ آقا اپنے لئے وصول کر رہا ہے اس لئے بھی وکیل نہیں بن سکتا ۔ اسی طرح کفیل دینے والا بھی ہے اور وصول کرنے والا بھی ہے اس لئے وہ وکیل نہیں بن سکتا ۔   
 ترجمہ:(٦٦٩)کسی نے دعوی کیا کہ وہ غائب کا وکیل ہے اس کے قرض کے قبضہ کرنے میں ،پس مقروض نے اس کی تصدیق کردی تو مقروض کو حکم دیا جائے گا قرض سپرد کرنے کا۔
 ترجمہ: ١  اس لئے کہ اپنی ذات پر اقرار کیا اس لئے کہ جو ادا کرے گا وہ اس کا اپنامال ہے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اپنے مال میں کسی کو وکیل تسلیم کر سکتا ہے اور اس کو اپنا مال حوالے کر سکتا ہے۔
تشریح :مثلا زید نے دعوی کیا کہ وہ عمر کا وکیل ہے اس بات کا کہ اس نے کہا ہے کہ خالد سے قرض وصول کر لو۔اور خالد مقروض نے تصدیق کر دی کہ واقعی تم عمر کے وکیل ہوتو خالد نے چونکہ تصدیق کردی کہ زید کا عمر وکیل ہے اور مال خالد کا ذاتی ہے ،وہ اپنے مال میں تصرف کر سکتا ہے اس لئے خالد کو حکم دیا جائے گا کہ عمر کا قرض زید کے حوالے کردے۔
 ترجمہ  : (٦٧٠)پس اگر غائب حاضر ہو گیا اور اس نے وکیل کی تصدیق کردی تو جائز ہو گیا ورنہ تو مقروض موکل کی طرف قرض دوبارہ ادا کرے گا۔  
 ترجمہ: ١  اس لئے کہ موکل نے وکالت کا انکار کردیا تو اس کو قرض وصول نہیں ہوا ۔ ] اس لئے قرض دینے والے کو دوبارہ قرض دے گا [ 
تشریح : پھر قرض دینے والاعمر باہر سے واپس آیا اور تصدیق کر دی کہ زید میرا وکیل ہے تو بات بن گئی اور خالد کا ادا کیا ہوا قرض عمر کو ادا ہو گیا۔اور اگر عمر موکل نے کہا کہ زید میرا وکیل نہیں ہے تو خالد کو کہا جائے گا کہ تم دو بارہ عمر کا قرض عمر کو ادا کرو ۔
 وجہ : کیونکہ عمر نے خالد کو با ضابطہ نہیں کہا تھا کہ زید میرے دین پر قبضہ کرنے کا وکیل ہے۔بلکہ یہ تو زید اور خالد کی ملی بھگت تھی کہ خالد نے تصدیق کردی کہ تم عمر کے وکیل ہو اب چونکہ عمر کو قرض ادا نہیں ہوااسلئے خالد کو دو بارہ قرض عمر کی طرف ادا کرنا ہوگا 
 ترجمہ  : ٢   وکیل نہ بنانے کے بارے میں قرض دینے والے کی بات اس کی قسم کے ساتھ مانی جائے گی ، اور اس سے آدا کیا ہوا مال بیکار جائے گا۔
تشریح  :  وکیل نہیں بنایا تھا اس بارے میں گواہ نہ و تو قرض دینے والا قسم کھا کر یہ کہہ دے کہ میں نے اس کو وکیل نہیں بنایا تھا 

Flag Counter