Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

492 - 515
 صححناہا صار عاملا لنفسہ في إبراء ذمتہ فانعدم الرکن۲؎  ولأن قبول قولہ ملازم للوکالۃ لکونہ أمینا ولو صححناہا لا یقبل لکونہ مبرئا نفسہ فینعدم بانعدام لازمہ۳؎  وہو نظیر عبد مدیون أعتقہ مولاہ حتی ضمن قیمتہ للغرماء ویطالب العبد بجمیع الدین فلو وکلہ الطالب بقبض المال عن 

لغت : ابدا : کفیل کفالت سے بری ہوجائے تب بھی وکیل نہیں بن سکتا اس لئے کہ جب شروع میں نہیں بن سکا تو اس کی بنیاد پر بعد میں بھی نہیں بن سکے گا ۔ غریم : قرض لینے والا ۔انعدم الرکن : وکالت میں دوسرے کیلئے کام کرنا ہوتا ہے یہ اصل رکن ہے ، اور یہاں اپنے لئے کام کرتا ہے، دوسرے کے لئے کام کرنا نہیں پایا گیا جو اصل رکن ہے اس لئے وکالت درست نہیں ہے 
 ترجمہ :  ٢  اور اس لئے کہ وکیل کی بات کو قبول کرنا اس کے لزوم میں سے ہے ، پس اگر کفیل کو وکیل مان لیا جائے تو اس کی بات کو قبول نہیں کیا جائے گا اس لئے کفیل اپنی ذات کو بری کرنے والا ہوگا ، پس وکیل کی بات کفیل ہونے کی وجہ سے نہیں ماننا ہے تو وکیل بھی نہیں بنے گا۔
تشریح : اس منطقی عبارت کا حاصل یہ ہے کہ وکیل امین ہوتا ہے اس لئے اس کی بات ماننا ضروری ہے ، مثلا وہ کہے کہ یہ مال ہلاک ہوگیا تو امین ہونے کی وجہ سے اس کی بات ماننی ہوگی ۔اب اس کفیل کو وکیل مان لیا جائے اور اس کی بات مانی جائے تو یہ اپنی ذات کو بری کرنے والا ہوگا ، اور اس کی ذات کو قرضہ سے بری کر نہیں سکتے کیونکہ یہ کفیل ہے اسلئے اسکو وکیل بھی نہیں بنا سکتے 
لغت : مبرئا نفسہ : اپنی ذات کو بری کرنے والا ہوگا ۔ فینعدم بانعدام لازمہ : وکیل کالازم ہے اس کی بات ماننا اور وہ مان نہیں سکتے اس لئے نہ ماننے کی وجہ سے وکیل ہونا بھی منعدم ہوجائے گا،یعنی وہ وکیل نہیں بن سکے گا۔
 ترجمہ: ٣  اس کی مثال تجارت کی اجازت دیا ہوا غلام ہو جس پر قرض ہو اس کو آقا نے آزاد کر دیا  اور وہ قرض دینے والوں کے لئے غلام کی قیمت کا ضامن بن گیا  ، اب آقا غلام سے قرضہ وصول کرے گا ، پس اگر قرض دینے والے نے آقا کو غلام سے قرضہ وصول کرنے کا وکیل بنا دیا تو یہ باطل ہوگا اس دلیل کی بنا پر جو ہم نے بیان کیا ] یعنی اپنے لئے قرضہ وصول کرے گا [
تشریح:  ایک مثال دیتے ہیں کہ غلام کو تجارت کی اجازت دی جس کی وجہ سے اس پر مثلا ایک ہزار درہم قرض ہوگیا ، خود غلام کی قیمت سات سو درہم ہے ۔ اس غلام کو آقا نے آزاد کیا ، اب جو قرض دینے والا تھا اسکے لئے غلام کی قیمت کے مطابق یعنی سات سو کا ضامن بن گیا ۔ اب قرض دینے والے نے غلام سے پورے ایک ہزار وصول کرنے کیلئے آقا کو وکیل بنایا تو یہ وکیل بنانا درست نہیں  
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ آقا قرض دینے والے کا ذمہ دار بھی ہے ، اور وہی قرض دینے والے کے لئے وکیل بھی اور امین بھی ہے اس لئے وکیل نہیں بن سکتا ۔ (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ آقا سات سو غلام سے وصول کرے گا ، اور وکیل ہونے کی وجہ 

Flag Counter