Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 9

491 - 515
 مجلس القضاء لا یصح ولا یدفع المال إلیہ۔(۶۶۸)    قال ومن کفل بمال عن رجل فوکلہ صاحب المال بقبضہ عن الغریم لم یکن وکیلا في ذلک أبدا۱؎  لأن الوکیل من یعمل لغیرہ ولو 

نے بچے کے خلاف قاضی کی مجلس میں اقرار کر لیا تو یہ دونوں نگرانی سے نکل جائیں گے ، اور اب بچے کا مال ان دونوں کو حوالہ نہیں کیا جائے گا ، کیونکہ یہ دونوں نگرانی سے نکل گئے ، اسی طرح وکیل وکالت سے نکل گیا تو اب موکل کا مال اس وکیل کو حوالہ نہیں کیا جائے گا ۔         
لغت  : مناقضا تناقض کرنے والا ہوگیا ، یعنی مخاکفت کرنے والا ہوگیا ۔ 
 ترجمہ  : ( ٦٦٨) کوئی کسی آدمی کی جانب مال ادا کرنے کا کفیل بنا ، پھر جس آدمی کو مال دینے کا کفیل بنا تھا اسی نے مقروض سے قرض وصول کرنے کفیل کو وکیل بنا دیا  تو یہ کبھی وکیل نہیں بن سکے گا ] یعنی کفالت رہتے وقت بھی اور کفالت ختم ہوجائے تب بھی وکیل نہیں بن سکے گا [ ۔
 ترجمہ :  ١   اس لئے کہ وکیل اس کو کہتے ہیں کہ دوسرے کے لئے کام کرے اور یہ وکیل تو ] اسی مال کو ادا کرنے کا کفیل ہے [ اس لئے اپنے ہی لئے کام کرے گا ] یعنی مال وصول کرے گا [اپنی ذمہ داری سے بری ہونے کے لے اس لئے دوسرے کے لئے کام کا رکن نہیں پایا گیا اس لئے وکیل بھی نہیں ہوپائے گا ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے ، کفیل رقم دینے والا ہوتا ہے ، اور وہی رقم وصول کرنے کاوکیل  بن جائے تو رقم لینے والا بھی بن گیا ، اب ایک ہی آدمی دینے والا بھی ہو اور لینے والا بھی ہو ایسا نہیں ہو سکتا اس لئے وکیل بھی نہیں بن سکتا ۔
اصول : دوسرا اصول : کفیل مال کا ضامن ہوتا ہے ۔ اوروکیل امین ہوتا ہے ، اب ایک ہی آدمی امین بھی ہو اور ضامن بھی ہوجائے ایسا نہیںہوسکتا اس لئے جو کفیل بنا وہ وکیل نہیں بن سکتا ۔  
 تشریح :  صاحب ہدایہ کی عبارت منطقی انداز کی ہے اس لئے بہت غور سے سمجھیں ۔۔مثلا خالد کا عمر پر ایک ہزارقرضہ تھا ، زید عمر کا کفیل بن گیا کہ عمر ادا نہیں کرے گا  تومیں ادا کروں گا۔ اب خالد نے زید کو بھی عمر سے ایک ہزار قرضہ وصول کرنے کا وکیل بنا دیا تو یہ وکالت باطل ہے ۔ 
وجہ :(١) اس کی وجہ یہ ہے کہ زید خالد کو ایک ہزار ادا کرنے کا کفیل ہے اور اسی خالد کی جانب سے عمر سے قرضہ وصول کرنے کا وکیل بھی بن گیا تو یہ اپنے ہی لئے کام کرنے والا بنا اس لئے وکیل بننا درست نہیں ہے ۔(٢) وکیل اس کو کہتے ہیں جو موکل اور غیر کے لئے کام کرے اور یہاں کفیل قرض وصول کرے گا تو اپنا ذمہ بری کرے گا تو اپنے ہی لئے کام کرنا ہوا اس لئے یہ تہمت کی وجہ سے جائز نہیں ہے ۔  

Flag Counter